اسلام آباد( نیوز ڈیسک) انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر تیز رفتار عملدرآمد کے لئے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی شبانہ روز کوششیں بار آور ہوگئیں اورسیاسی ،عسکری اور دینی قیادت ایک صفحے پر آگئی۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے خطاب نے دینی قیادت کو نیا اعتماد اور حوصلہ دیا جس کے نتیجے میں دینی قیادت کی یکسوئی سے انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو توانائی کا انجکشن لگ گیا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی ذاتی دعوت پر شریک ہوئے۔ جنگ رپورٹر طاہر خلیل کے مطابق اجلاس کے دو سیشن ہوئے پہلا سیشن وزیرداخلہ کی زیر صدارت اڑھائی گھٹنے جاری رہا، جس میں وزیر مذہبی امور سردار یوسف، وزیر تعلیم، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری مذہبی امور، سیکرٹری تعلیم وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری موجود تھے جبکہ وزیراعظم کی زیر صدارت دوسرے سیشن میں آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے سربراہ بھی شریک تھے۔ مجموعی طور پر ساڑھے چار گھنٹے اجلاس جاری رہا۔ دینی قیادت نے کھل کر وضاحت کی کہ مدرسے کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ مدارس کو دہشت گردی سے نہ جوڑا جائے۔ جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم متفق ہیں کہ مدرسے کا انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں۔ مدارس ہمارا اثاثہ اورسرمایہ ہیں۔ پاکستان میں مدارس نے فروغ خواندگی و تعلیم میں اہم کردار ادا کیاہے اس لئے مدارس کوٹارگٹ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ طے ہوا کہ ہر دو ماہ بعد مدارس اور حکومت کے نمائندوں کا اجلاس ہوا کرے گا جس میں تمام بنیادی امور پر بات ہوگی۔ دینی قیادت نے پیش کش کی کہ ہم خود انتہا پسندی کے خاتمے کےلئے تعاون کریں گے اور ہر سطح پر رابطہ کاری کا نظام وضع کریں گے۔حکومت کی جانب سے تفصیل سے بریف کیاگیا کہ ملک کے اندر مذہبی، مسلکی، لسانی، گروہی اورعلاقائی انتشار غیرملکی ایما کا شاخسانہ ہے۔ دینی قیادت نے دہشت گردی اور کرپشن و جرائم کا گٹھ جوڑ توڑنے کی کوششوں میں فوج کے کردار کو سراہا اور یقین دلایا کہ دینی حلقے اور پوری قوم اس حوالے سے یکسو اور متحد ہے۔ وزیراعظم نواز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پر اعتماد لہجے کے ساتھ قوم کو یہ حوصلہ بخش پیغام دیا کہ دہشت گردی اور جرائم کےخلاف آپریشن کو ہرصورت منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔