کراچی (نیوزڈیسک)بجلی کے صارفین کو تقسیم کیے جانے والے مفت انرجی سیورز اربوں روپے کا قرض لے کر خریدے گئے تھے۔ اس منصوبے سے بجلی کی بچت تو نہ ہو سکی البتہ اب مفت کا یہ سیور صارفین کو ضرور مہنگا پڑے گا کیونکہ اس سیور پر لیا گیا قرض صارفین کو سود سمیت ادا کرنا پڑے گا۔تفصیلات کے مطابق بجلی کی بچت کے نام پر 3 کروڑ انرجی سیورز کی تقسیم کا منصوبہ سابق حکومت کا شاہکار ہے جس کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے 7 ارب روپے کا قرض بھاری شرح سود پر لیا گیا۔انرجی سیور تو2009میں مفت تقسیم کیے جانے تھے لیکن5 برس قبل لگائی جانے والی بولی کے تحت ایک بلب کی قیمت 80 روپے تھی جسے اچانک ختم کرکے فی بلب 116 روپے میں