کہا کہ پاکستان ریلوے کی زمین قومی اثاثہ ہے کسی حکومتی شخصیت کسی با اثر گروپ ادارے خواہ اس کا تعلق حکمران جماعت سے ہی کیوں نہ ہو بلا تفریق ریلوے کی انچ انچ زمین واپس لی جائیگی اور کہا کہ صرف صوبہ خیبر پختونخواہ نے ریلوے زمین کی90فیصد ملکیت ریلوے کے نام منتقل کر دی ہے اور کہا کہ صوبہ پنجاب کی طرف سے قسطوں میں دو ارب روپے وصول ہو گئے ہیں ،صوبہ بلوچستان سے بھی رابطے میں ہیں سب سے زیادہ دقت صوبہ سندھ میں ہو رہی ہے جہاں ریلوے گوداموں کے بقایا جات وصول کرنے اور انکشاف کیا کہ کراچی شہر میں انتہائی قیمتی زمین واہگزار کرانے کیلئے مسائل کا سامنا ہے لیکن قانون سے باہر بھی جاناپڑا تو جاو ¿ں گا ۔ چیئر مین کمیٹی سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ دنیا بھر میں ریلوے ٹریک کیساتھ تجارتی عمارتیں بنا کر منافع کمایا جا رہا ہے اور اداروں کو بھی مضبوط کیا جا رہا ہے لیکن پاکستان میں قومی اثاثے کو بے دریغ لوٹا جا ر ہا ہے سیاسی نظریات سے بالا تر ہو کر پارلیمنٹ کمیٹی میں بیٹھتے ہیں قومی اثاثے کو لوٹنے والے مجرموں کیساتھ رعایت نہیں کی جا سکتی اور ہدایت دی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریلوے کی اپنی زمین ریلوے کے نام ٹائٹل تبدیل نہ ہونے والی زمین صوبوں کے استعمال میں ریلوے کی زمین ،صوبوں اور اداروں کے پاس ریلوے