ہمارے 3 بنیادی مطالبات جواب بھی موجود ہیں، استعفے منظور ہوں یا نہ ہوں ہمارے تحفظات دور کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے دفاتر کھولنے، فلاحی سرگرمیوں کی اجازت اور الطاف حسین کے خطاب پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سےکہا کہ تین مطالبات میں سے ایک بھی تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ حکومت کا طرز عمل غیر سنجیدہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان کو تمام حقائق سے آگاہ کر دیا ہے کیونکہ انہوں نے حکومت کی ایماء پر مذاکرات کے مراحل طے کئے تھے۔ ان کے ساتھ احترام کا رشتہ قائم رہے گا۔ تاہم مولانا فضل الرحمان سے گلہ ہے کہ انھیں کل کے مذاکرات میں شرکت کرنا چاہیے تھی۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے جرائم کا مستقل خاتمہ ہمارا بھی مطالبہ ہے لیکن جس کارکن نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اسے گرفتار کرنا سیاسی انتقام ہے۔ ایم کیو ایم کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ جمہوریت کی آڑ میں بدترین آمریت نافذ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری شکایات کا ازالہ کرنا وزیراعظم کا فرض ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کو کہا تھا کہ اداروں کے بڑوں سے بات کرنی ہے تو کریں۔ ہمارے آئینی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم بتائیں کہ آئین کی کس شق کی خلاف ورزی کے تحت خطاب پر پابندی لگائی گئی ہے۔