کہ میاں افتخار حسین کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی نقل وحمل کی اطلاع پولیس کو کریں تا کہ انھیں مکمل سکیورٹی فراہم کی جا سکے۔خیبر پختونخوا پولیس کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نے کرنے کی شرط پر تصدیق کی میاں افتخار حسین کی زندگی کو طالبان کے ایک مخصوص گروپ سے خطرات لاحق اور انھیں ان کی نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ڈی پی او نوشہرہ رب نواز خان کا کہنا تھا کہ میاں افتخار حسین جیسے ہی اپنے آبائی ضلع نوشہرہ کی حدود میں داخل ہوتے ہیں تو انھیں فوراً سکیورٹی فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے کیونکہ وہ شدت پسندوں کے لیے ایک ہائی ویلیو ٹارگٹ ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ کے ساتھ منسلک صالح محمد کی سربراہی میں 30 شدت پسندوں پر مشتمل گروہ کو میاں افتخار حسین کو ہلاک کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔انھیں گذشتہ عید کے موقعے پر خودکش حملے میں ہلاک کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا لیکن ان میں سے ایک مشتبہ دہشت گرد محمد عمر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کر لیا جس کی نشاندہی پر اب تک 23 مشتبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس گروہ کے سات اراکین ابھی تک خیبر پختونخوا کے تین اضلاع نوشہر، چارسدہ اور مردان میں روپوش ہیں جو کہ کسی بھی وقت میاں افتخار حسین کو ہدف بنا سکتے ہیں۔میاں افتخار حسین عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ہیں اور انھیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہنے کی وجہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔یاد رہے کہ کئی سال پہلی ان کے اکلوتے صاحبزادے میاں راشد حسین کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے کی ذمہ داری پاکستانی طالبان نے قبول کی تھی۔