اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کی زمین پرہاﺅسنگ اسکیم بنانے کی سمری پر دستخط سے روک دیا ۔چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے زرعی تحقیقاتی کونسل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار الطاف شیخ کے وکیل نے دلائل دئیے کہ 1976 میں 1976 ایکڑ زمین کونسل کو ریسرچ مقاصد کیلئے دی گئی تھی۔ سی ڈی اے اس جگہ پر ہاﺅسنگ اسکیم بنانا چاہتی ہے۔ سمری سیکریٹری کیبنٹ اور وزریراعظم کو بھجوادی گئی چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ سی ڈی اے کی ذاتی زمین نہیں اگر کسی کو محل بنانے کیلئے زمین چاہئے تو وہ خود خریدے سرکاری اراضی کو مالِ مفت کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ چونکہ این اے آر سی کو دی جانے والی لیز ختم ہوگئی ہے اس لیے اب یہ سی ڈی اے کا اختیار ہے کہ وہ اس زمین کو جس طرح چاہے استعمال میں لائے۔ اس پر بینچ کے سربراہ نے کہا کہ یہ زمین لوگوں کے پیسے سے خریدی گئی ہے اور یہ کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے۔ وفاقی اور صوبائی محکموں کے پاس اثاثوں کے اصل مالکان عوام ہیں ۔عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دس روز میں جواب طلب کرلیا جبکہ 16 ستمبر تک سمری منظور نہ کرنے کا حکم بھی جاری کردیا ۔