اسلام آباد(نیوزڈیسک)کراچی کے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر پے درپے حملوں کے بعد انہیں اسلحہ فراہم کرنے کافیصلہ کیا گیا ، لیکن یہ فیصلہ بھی کارگر ثابت نہ ہوسکا،کیوں کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں کو اسلحہ اتنی دیر بعدملا کہ وہ چلانا ہی بھول چکے تھے۔ ایسا کچھ گذشتہ روز دیکھنے میں آیا جب پولیس اہلکاروں پر حملہ ہوا تو وہ اسلحے کے باوجود جوابی کارروائی نہ کرسکے ،اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے مچھلی تیرنا بھول گئی ،پرندے اڑنا بھول گئے یاپولیس اہلکار اسلحہ کا استعمال بھول جائے،ایسا ہونانہیں چاہیے لیکن ایسا ہوگیا ہے۔کراچی میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے سانحے سے بڑا حادثہ یہ ہوا ہے کہ حملے کے وقت دو اہلکاروں کے پاس کلاشنکوف موجود تھیں ، وہ لوڈڈ بھی تھیں، لیکن اہلکار ، حملہ آوروں پر گولیاں نہ چلاسکے اور یہ انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ روز ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق گلبائی کے مقام پر حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق کارروائی کی جگہ سے نائن ایم ایم پسٹل کے دس خول ملے ہیں ، اہلکاروں پر موٹر سائیکل سوار دو افراد نے فائرنگ کی جن کی عمریں بیس سے تیس سال کے درمیان تھیں ، واقعے کے وقت دس پولیس اہلکار موجود تھے جن میں سے دو کے پاس کلاشنکوف بھی تھیں ، لیکن پولیس اہلکار اسلحہ استعمال ہی نہ کرسکے۔ رپورٹ کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ طویل عرصے سے ٹریفک اہلکاروں کا تربیتی کورس نہیں ہوا۔