لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب حکومت نے فوڈ اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ کر دیا ، فوڈ اتھارٹی کے مقدمات سننے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔ نئے آرڈیننس کی رو سے سزائیں اور جرمانے ڈبل کر دیئے گئے ، عمر قید بھی ہو سکتی ہے۔ پنجاب حکومت نے فوڈ اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ کر کے آرڈیننس قائمہ کمیٹی برائے خوراک کو ریفر کر دیا ہے۔ ناقص خوراک اور صفائی کا خیال نہ رکھنے پر جرمانے اور سزائیں بڑھا دی گئی ہیں۔ آرڈیننس کی رو سے سزائے قید ایک ماہ سے عمر قید تک جبکہ جرمانے دس لاکھ سے تیس لاکھ تک کر دیئے گئے ہیں۔ ناقص خوراک سے موت ہونے کی صورت میں جرمانہ بیس لاکھ سے تیس لاکھ روپے تک اور سزائے قید دس سال سے عمر قید تک کی ہو گی۔ ناقص خوراک سے جسمانی ضرر پہنچنے پر تین ماہ سے تین سال تک کی سزائے قید اور جرمانہ کم از کم 1 لاکھ سے 10لاکھ تک ، ناقص خوراک جس سے ضرر نہ پہنچے اس میں 1 ماہ سے 6 ماہ تک قید اورایک لاکھ سے 10 لاکھ تک جرمانہ ، غیر معیاری اور جعلی لیبل والی خوراک سے سزائے قید 1ماہ سے چھ ماہ تک جبکہ جرمانہ ایک لاکھ سے دس لاکھ تک ہو گا۔ غیر صحت مندانہ یا گندے ماحول پر 3 دن سے 6 ماہ تک سزائے قید اور 30 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ فوڈ اتھارٹی کے نئے قانون کے مطابق قابل سزا جرم کا مقدمہ حکومت کی قائم کردہ خصوصی عدالت میں ہی سنا جا سکے گا جبکہ حکومت فوڈ اتھارٹی کے مقدمات سننے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرے گی۔