ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

عبدالحفیظ پیرزادہ،ذوالفقارعلی بھٹو کے چیمبر سے لندن تک

datetime 2  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اس میں پی این اے کی جانب سے مولانا مفتی محمود ، نوابزادہ نصراللہ خان اور پروفیسر غفور احمد جبکہ پیپلز پارٹی کی سہہ رکنی مذاکراتی ٹیم میں بھٹو صاحب کے علاوہ مولانا کوثر نیازی اور حفیظ پیرزادہ شامل تھے۔ جب دو جولائی کو سمجھوتہ ہوا تو اس کا حتمی مسودہ پروفیسر غفور اور حفیظ پیرزادہ نے ہی تیار کیا تھا ۔( یکم ستمبر 2015کو اس باب کا آخری کردار بھی انتقال کرگیا )۔پانچ جولائی 1977 کو جنرل ضیا نے حکومت کا تختہ الٹا تو پی این اے کے رہنماو ¿ں کے ساتھ ساتھ بھٹو سمیت پوری کابینہ کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ کچھ دنوں میں سب رہا ہوگئے۔البتہ ستمبر میں ضیا حکومت نے پکڑ دھکڑ شروع کی اور بھٹو صاحب کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر مبشر حسن اور حفیظ پیرزادہ کو بھی گرفتار کرلیا ۔مبشر اور پیرزادہ تو چند ماہ بعد رہا ہوگئے البتہ بھٹو صاحب کو نواب محمد احمد خان کے مقدمے میں گانٹھ لیا گیا۔بھٹو صاحب کی لیگل ٹیم میں حفیظ پیرزادہ بھی شامل تھے۔جب فروری 1979 میں سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا تو اس دن پیرزادہ ہی کورٹ روم میں تھے ۔بیگم بھٹو حراست میں تھیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد ہونے کے بعد پیرزادہ نے اپنے طور پر ضیا الحق کو رحم کی درخواست بھجوائی جس کے بارے میں چیف مارشل لا سیکریٹریٹ نے دعوی کیا کہ یہ موصول ہی نہیں ہوئی۔ اس دعوی کے بعد پیرزادہ نے بیگم بھٹو سے کہا کہ اب مجھے پکا یقین ہوگیا ہے کہ ضیا ہر قیمت پر پھانسی دینے کا فیصلہ کرچکا ہے۔1982 میں ضیا حکومت نے پیرزادہ سمیت پیپلز پارٹی کے کئی کارکنوں کو حراست میں لیا اور پھر رہا کردیا۔ حفیظ پیرزادہ برطانیہ چلے گئے اور وہیں قیام پذیر ہوگئے۔ وہاں سرحد ، بلوچستان اور سندھ کے کچھ سرکردہ جلا وطن قوم پرست رہنماو ¿ں کے ساتھ مل کر سندھی ، بلوچ ، پشتون فرنٹ کی بنیاد رکھی جس کا نظریہ یہ تھا کہ وفاقی نظام ناکام ہوچکا ہے اور اب اگر کوئی نظام ملک بچا سکتا ہے تو وہ کنفیڈرل نظام ہے۔گویا پیرزادہ نے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…