پشاور(نیوزڈیسک)پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)نے ڈیڑھ ارب روپے کی ریکوری میں اپنی ناکامی کو خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ قرار دے دیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت اور اپوزیشن نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور اس سے متعلق دوسرے مسائل کے حل کیلئے پیسکو سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے یہ مسئلہ اب سیاسی سطح پر اُٹھانے پر اتفاق کیا ہے اس بارے میں بدھ کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی صدارت میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبائی حکومت اور اپوزیشن پارٹیوں نے فیصلہ کیا کہ اگر پیسکو نے صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر لوڈ شیڈنگ کا ایسا شیڈول مرتب نہ کیا جس سے صوبے کے حصے کی پوری بجلی استعمال کی جا سکے تو پھر حکومت اور اپوزیشن ارکان آخری حربے کے طور پر پیسکو کے دفاتر کے باہر احتجاج کریں گے اور اس کے باوجود مسائل حل نہ کئے گئے توپھر صوبے کا بجلی کا آئینی حق حاصل کرنے کیلئے عوام کو احتجاج کی کال دی جائے گی اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے پیسکو کے اصرار پر تکنیکی کمیٹی بھی قائم کی جو واپڈا کے سسٹم سے متعلق مسائل اور حقائق کا جائزہ لے کر لوڈ شیڈنگ کا باعث بننے والے عوامل کی نشاندہی کرکے ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرے گی تاہم وزیراعلیٰ نے کہاکہ پیسکو کے ساتھ صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام کے مسائل اب کمیٹیوں سے حل ہونے والے نہیںہیںکیونکہ پیسکو پر اب وفاقی حکومت کی ہدایات اور احکامات بھی بے اثر ہو چکے ہیں اجلاس میں سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر ، جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اﷲ، صوبائی وزراءو ارکان اسمبلی، خیبرپختونخوا اسمبلی کے پارلیمانی رہنماﺅں ، چیف سیکرٹری، پیسکو کے چیف ایگزیکٹیو و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی وزیراعلیٰ نے لوڈ شیڈنگ، بجلی کی کم وولٹیج، ارکان اسمبلی کی بجلی کی سکیموں میں غیر معمولی تاخیر، خراب ٹرانسفارمروں کی مرمت اور بجلی سے متعلق صوبے کے دیگر مسائل کے حل کے اقدامات میں پیسکو اور واپڈا کی ناکامی پر عد م اطمینان اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت اور پارلیمانی پارٹیاں اس بات پر مجبور ہو چکے ہیں کہ بجلی کے مسائل کے حل کیلئے احتجا ج کا راستہ اختیار کیا جائے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور اپوزیشن بجلی کی مجموعی پیداوار میں اپنا آئینی حق مانگ رہی ہے جسے وفاقی حکومت نے بھی تسلیم کرتے ہوئے پیسکو کو اس حق کی فراہمی کے اقدامات کی ہدایت کی ہے لیکن پیسکو مختلف حیلوں بہانوں سے اس حق کی فراہمی میں مسلسل لیت و لعل سے کام لے رہا ہے بلکہ اب ہمارے حصے کی پوری بجلی فراہم کرنے سے صاف انکار بھی کیا جار ہا ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی حکومت کو اب اس حقیقت سے باقاعدہ طور پر آگاہ کیا جائے گا کہ خیبرپختونخوا کو اس کے بجلی کے حق سے محروم کرکے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہاکہ وفاقی وزیر پانی وبجلی اور چیئرمین واپڈا نے اُنہیں صوبے کے حصے کی بجلی کے مطابق لوڈ شیڈنگ کا شیڈول تیار کرنے کا اختیار دیا تھا لیکن پیسکو اس شیڈول کی تیاری میں تعاون کیلئے بالکل تیار نہیں ہے اُنہوں نے کہاکہ مذکورہ شیڈول مرتب کرلیا جائے تو اس پر عمل درآمد کے لئے وفاقی حکومت کو آمادہ کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہو گی انہوںنے کہا کہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ یا کسی بھی دوسری وجہ سے بجلی کی بندش کے بارے میں متعلقہ صارفین کو پیشگی اطلاع دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن پیسکو اس وعدے کی تکمیل میں ناکام رہا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ زیادہ لاسسز والے فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ پیسکو کی صوابدید پر نہیں ہو نی چاہیئے کیونکہ بجلی چوری کا ذمہ دار بھی پیسکو ہے اور صوبائی حکومت نے اس شرط پر بجلی چوری روکنے کیلئے پیسکو سے تعاون پر آمادگی ظاہر کی تھی کہ لوڈشیڈنگ میں کمی کی جائے گی انہوںنے کہاکہ جب صوبائی حکومت بجلی چوری روکنے اور ریکوری میں مدد دینے کیلئے ہر لحاظ سے تیار ہے تو پھر پیسکو کو ہمارے حق کی فراہمی میں اعتراض نہیں ہونا چاہیئے حالانکہ بجلی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولی بھی پیسکو کی ذمہ داری ہے وزیراعلیٰ نے بجلی کی کم وولٹیج کے مسئلے کے حل کو لوڈ شیڈنگ سے بھی ضروری قرار دیتے ہوئے اس کے اسباب کی رپورٹ طلب کر لی اجلاس میں اراکین اسمبلی کی بجلی کی سکیموں میں تاخیر اور خراب ٹرانسفامروںکی مرمت کے مسائل پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے بجلی کی سکیموں کے سامان کی فراہمی کیلئے زیادہ سے زیادہ چھ ماہ کا وقت مقرر کرنے کی ضرورت پر زور دیااور بجلی صارفین کے مفاد میں ٹرانسفارمروں کی مرمت کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں ورکشاپس قائم کرنے اور ٹرانسفارمروں کی نقل و حمل کیلئے ایک ہزار ٹرالیوں کیلئے مطلوبہ فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا وزیراعلیٰ نے پیسکو کے ڈیڑھ ارب روپے کی ریکوری اور نئے گرڈ سٹیشنوں کے قیام میں صوبائی حکومت کے تعاون کی پیشکش بھی کی ۔