اسلام آباد(نیوزڈیسک)سپریم کورٹ نے کرک میں 1997ءکے پرتشدد واقعات میں گرائے گئے ہندوﺅں کے مندر کو دوبارہ تعمیرکرنے اوراس مقصد کیلئے کسی مشہور ماہر تعمیرات کی خدمات حاصل کرنے کا حکم دیا ہے اور چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاہے کہ اس حکم کو ہرگزنظراندازنہ کیاجائے اور اس پر ہر قیمت پر عمل ہوناچاہیے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں گزشتہ روز تین رکنی بنچ نے یہ حکم جاری کیااورصوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ وہ اس مقصد کیلئے منصوبہ تیار کرے اور شیری پرم ہانس جی مہاراج کی سمادھی کی تعمیرنو کی جائے سماعت کے دوران مقامی ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اس مندر کوجزوی طورپر بحال کیا گیا ہے اوراس کی دیواریں بھی تعمیر کی گئی ہیں اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ شاہ عالمی مارکیٹ لاہور میں مندر کی تعمیر کیلئے ماہر تعمیرات کامل خان کی خدمات حاصل کی گئی تھیں اور انہوں نے مفت مشورے دیئے تھے اس مندر کو بھی محفوظ کیاجائے عدالت نے ڈپٹی کمشنر کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت سات ستمبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ شیری پرم ہانس جی مہاراج 1919ءمیں انتقال کرگئے تھے اور انہیں کرک کے علاقے تیری میں سپرد خاک کیاگیاتھا