بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

ریپ کے مجرم کوایسی سزا،اب کوئی جرم کرے گاتوہزاربارسوچے گا

datetime 7  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( نیوزڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے ریپ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی کو 10لاکھ روپے معاوضہ ،متاثرہ خاتون کو جرمانے کی ایک لاکھ روپے کی رقم ادا کرنے حکم دیتے ہوئے ریپ کے مجرم کی معافی کی اپیل خارج کر دی ،عدالتی فیصلے کے مطابق جرم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی ایک انسان ہے اور اس کی پوری زندگی ذہنی اذیت سے دوچار ہوگئی ہے، لہٰذا اسے قانون کے تحت معاوضہ فراہم کرنا اس کا حق ہے،ماتحت عدالتیں فوجداری قانون کے تحت ناجائز پیدا ہونے والے بچوںکے حق میں معاوضے کا حکم جاری کریں۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق نے زناءبالجبر کے مجرم ندیم مسعود کی 20سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے معاشرے میں ناجائز قرار دئیے جانے والے بچوں کے تحفظ کے لئے فیصلہ جاری کیا۔2010میں ملزم ندیم مسعود کے خلاف تھانہ میانی سرگودھا میں حمیرا یاسمین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں مقدمہ درج ہوا تھا اور ٹرائل کورٹ نے جرم ثابت ہونے پر مجرم کو 20سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ تاہم مجرم کی اپیل کی سماعت کے دوران عدالت کے علم میں آیا کہ مجرم کے گناہ کے نتیجے میں متاثرہ لڑکی ایک معصوم بچی کو جنم دے چکی ہے۔ عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اسلامی قانون کے تحت زناءکے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کا وراثت میں اپنے بائیولوجیکل باپ سے کوئی قانونی رشتہ نہیں ہوتالیکن گناہ کے جرم میں بھی پیدا ہونے والا بچہ زندگی کا ناقابل تردید حق رکھتا ہے جو کہ ریاست اور اس کے بائیولوجیکل والدین کی ذمہ داری ہے۔ڈی این اے ٹیسٹ میں مجرم اور متاثرہ لڑکی بچی کے بائیولوجیکل والدین ثابت ہوئے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق جرم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بچی ایک انسان ہے اور اس کی پوری زندگی ذہنی اذیت سے دوچار ہوگئی ہے، لہذا اسے قانون کے تحت معاوضہ فراہم کرنا اس کا حق ہے،ماتحت عدالتیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 544-Aکے تحت ایسے مقدمات کا فیصلہ کرتے ہوئے جرم کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچے کے حق میں بھی معاوضے کا حکم جاری کریں۔عدالتی فیصلے میں احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے قرار دیا گیا کہ زندگی کے حق کا احترام کرنا چاہئے چاہے وہ بائیولوجیکل والدین کے گناہ کا ہی نتیجہ کیوں نہ ہو۔ عدالت نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے ضابطہ فوجداری کے تحت نہ صرف متاثر ہ خاتون بلکہ اس معصوم بچی کو بھی معاوضے کی ادائیگی نظر انداز کر دی جو کہ اس جرم کے نتیجے میں پیدا ہوئی۔ دفعہ 544-Aمیں واضح ہے کہ کوئی بھی شخص جو ذہنی یا جسمانی اذیت کا شکار ہو ، وہاں جرم کی سزا کے ساتھ معاوضے کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔ یہ بچی جو مجرم ندیم مسعود کے گناہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی وہ تمام عمر ذہنی اور جسمانی اذیت کا شکار رہے گی۔ لہذا وہ بھی معاوضے کی حقدار ہے۔ عدالت نے کمسن بچی شازیہ ندیم کو دس لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ یہ بچی سول قانون کے تحت جب بھی چاہے مجرم کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق بھی رکھتی ہے اور معاوضے کا یہ حکم سول قانون کے تحت کاروائی پر اثر انداز نہیں ہو گا۔ معاوضے کی یہ رقم وصولی کے بعد بچی کے نام پر ڈیفنس سیونگ سرٹفکیٹس کی شکل میں جمع کروائی جائے۔ جو صر ف بچی کو بالغ ہونے کے بعد ملے۔ تاہم بچی کی اشد ضرورت کی صورت میں قانونی نگران گارڈین عدالت کے حکم سے یہ رقم نکلوا سکتا ہے اور گارڈین عدالت بچی کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس معاملے کا فیصلہ کرے۔ عدالت نے مجرم کو عائد کردہ ایک لاکھ روپے جرمانے کی رقم متاثرہ خاتون بچی کی ماں کو ادا کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔ معاوضہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مجرم کو 6ماہ مزید قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…