کن کن صحافیوں اور حکومت مخالف سیاستدانوں کے ٹیلی فون ٹیپ کیے جارہے ہیں؟تفصیلات سامنے آگئیں

6  اگست‬‮  2015

لاہور(نیوزڈیسک)حکومت کی جانب سے ٹیلی فون ٹیپ کی ریکارڈنگ کرنے اور ایس ایم ایس پڑھنے کی رسائی مقامی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور پولیس کو دینے کے بعد کئی صحافیوں کے فون ٹیپ کرنے شروع کر دیئے گئے اور اس ضمن میں حکومتی عہدیدار کے خصوصی حکم پر مقامی انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے 27 صحافیوں کی فون کالز اور ایس ایم ایس کی تفصیلات پر مبنی رپورٹ ہر ہفتے پیش کئے جانیکا بھی انکشاف ہوا ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسی کی جانب سے صحافیوں کو دو فہرستوں میں شامل کیا گیا ہے۔دنیانیوز سے وابستہ محمد حسن رضانے سوشل میڈیا پر لکھاکہ معتبر ذرائع کے مطابق فہرست ’اے ‘میں کل 27صحافی شامل ہیں جبکہ فہرست بی میں 271صحافیوں کو شامل کیا گیا ہے جس میں وفاقی دارلحکومت سمیت مختلف صوبوں کے مختلف رپورٹرز، کالم نگاروں، اینکرز ، میڈیا مالکان کے نام شامل کئے گئے ہیں۔ بعض ذرائع سے ملنے والی فہرست اے کے مطابق سینئر صحافی عارف نظامی، حسن نثار، سلمان غنی، مبشر لقمان، رﺅف کلاسرا، فاحد حسین، کامران شاہد، ڈاکٹر شاہد مسعود، سجاد میر، ہارون رشید، سلیم بخاری، ارشاد احمد عارف، ارشد شریف، حسن رضا، اسد کھرل، پرویز جے میر، رمیزہ نظامی، عارف حمید بھٹی، محمد الیاس، خاور نعیم ہاشمی، بابر اعوان، علی ممتاز، محسن نقوی، کاشف عباسی، عمران خان، وسیم بادامی اور ندیم ملک کے نام شامل ہیں۔
حسن رضانے ذرائع کے حوالے سے لکھاکہ حکومتی عہدیدار وںنے بعض ایسے صحافیوں کے نام شامل کروائے ہیں جن پر انہیں شک ہے کہ وہ ان کے خلاف انہی کی پارٹی کے سینئر عہدیداروں سے ملکر کوئی نیا گروپ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ بعض صحافیوں کے حوالے سے نام داخل کرنے سے قبل تین تین ماہ کی گزشتہ ٹیلی فون ریکارڈنگ اور ایس ایم ایس بھی حاصل کئے گئے اور انتہائی خفیہ رکھتے ہوئے حکومتی عہدیدار کو اس سے آگاہ کیا گیا۔بعض ایسے صحافیوں کے نام بھی شامل کیے گئے جن کے سابق حکومتی عہدیداروں کیساتھ گہرے روابط رہے مگر اب وہ حکومت میں نہیں جبکہ بعض صحافیوں کی جانب سے ایسے سکینڈل منظر عام پر لانے کے بعد نام شامل کئے گئے جن سے حکومت کو سخت بدنامی کا سامنا کرنا پڑاجبکہ بعض صحافیوں کے فون اس لئے ٹیپ کئے جاتے ہیں کہ انہیں حکومت مخالف جماعتوں کی جانب سے کس حد تک رابطے کئے جار ہے ہیں اور حکومتی عہدیداروں کے خلاف وہ کیا اور کس طرح کے ثبوت پیش کر رہے ہیں۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی انکوائری کے دوران حکومتی شخصیت نے خصوصی طورپر کئی صحافیوں کے نام شامل کروائے اور جاری جوڈیشل کمیشن کی انکوائری اور دھرنوں کے درمیان ان صحافیوں کی روزانہ کی بنیاد پرآگاہی دی جاتی رہی کہ ان صحافیوں کے ان معاملات کے دوران کن کن سیاسی شخصیات سے رابطے ہیں، یا کون انہیں معلومات فراہم کر رہا ہے اور حکومتی احکامات کے حوالے سے انہیں کون انفارمیشن فراہم کر رہا ہے۔حسن رضا کے ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ فہرست بی میں شامل صرف صحافیوں کی فون کالزہی ریکارڈ نہیں کی جارہی ہیں بلکہ کئی سیاستدانوں کی فون کالز بھی ریکارڈ کی جاتی ہیں اور یہ رپورٹس متعلقہ انٹیلی جنس ادارہ واپس اپنے محکموں میں ریکارڈ کے طورپر محفوظ کر لیتا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بعض صحافیوں کی سپیشل برانچ کے ذریعے مانیٹرنگ بھی کی جاتی رہی اور ایسے افراد جہاں سے وہ خبر لاتے یا جن کے ان سے تعلقات ہیں ان کے وہ تعلقات ختم کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ ان کی افسران ، سیاستدانوں سے ہونیوالی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ بنایاجاتارہا ہے۔حسن رضانے لکھا کہ اس حوالے سے جب محکمہ داخلہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کسی بھی قسم کی بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بھی ٹیلی فون ریکارڈ کئے جاتے ہیں، ہم اس پر مزید کچھ نہیں کہ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ نے کہا کہ ٹیلی فون ریکارڈنگ کون کر رہا ہے اس پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے، یہ وفاقی حکومت فیصلہ کرتی ہے کہ کن کے فون ٹیپ کئے جائیں گے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…