اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نومبر 2008میں بھارتی شہر ممبئی میں دہشت گردوں کے بڑے حملے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا اور بھارتی حکام نے اس واقعے کو بھارت کا 9/11 قرار دے دیا۔ بدقسمتی سے بھارت نے حسب معمول اس دہشت گردی کو بھی فورا سے پہلے پاکستان سے جوڑ دیا اور گزشتہ سات سال سے بدترین پراپیگنڈا شروع کررکھا ہے۔ اگرچہ بھارتی الزامات کو بعض بھارتی حلقوں نے بھی مشکوک قرار دیا لیکن پاکستان کے نمایاں ترین اداروں میں سے ایک، ایف آئی اے کے ایک سابق سربراہ نے کچھ ایسی باتیں کہہ دی ہیں کہ جنہیں سن کر ہر کوئی دنگ رہ گیا ہے۔ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر طارق کھوسہ نے اخبار ڈان میں لکھے گئے ایک مضمون میں کہا ہے کہ پاکستان کو سچ کا سامنا کرنے اور غلطیاں تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ ممبئی حملوں سے متعلق کچھ حقائق اہم ہیں، اور ایک ایک کرکے یہ حقائق گنواتے ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ تحقیق کاروں نے ثابت کردیا ہے کہ حملہ آور اجمل قصاب کا تعلق پاکستان سے تھا اور اس کی پاکستان میں ابتدائی تعلیم اور ایک کالعدم تنظیم میں شمولیت بھی ثابت ہو چکی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ممبئی حملوں کیلئے سندھ میں ٹھٹھہ کے قریب لشکر طیبہ کے دہشت گردوں کو تربیت دی گئی اور حملے کے لئے سمندر کے راستے روانہ کیا گیا، ممبئی حملے میں استعمال ہونے اسلحے کا تعلق بھی اس ٹریننگ کیمپ کے ساتھ ثابت ہوگیا۔طارق کھوسہ لکھتے ہیں کہ ایک بھارتی فشنگ ٹرالر کو ہائی جیک کرنے کیلئے دہشت گردوں نے جو فشنگ ٹرالر استعمال کیا اسے بھی واپس لایا گیا اور پینٹ کرکے اس کی شناخت چھپائی گئی۔ ممبئی ہاربر کے قریب دہشت گردوں نے جو کشتی چھوڑی اس کے انجن کی جاپان سے لاہور درآمد اور پھر اس کی لشکر طیبہ کے ایک شدت پسند کے ہاتھوں خریداری کا سراغ بھی لگالیا گیا۔ جس جگہ سے آپریشن کی ہدایات دی جاتی رہیں اس جگہ کی بھی تفتیش کاروں نے شناخت کر لی، جبکہ مبینہ کمانڈر اور اس کے معاونین کی بھی شناخت کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔اپنے حیران کن اظہار خیال کا اختتام کرتے ہوئے طارق کھوسہ سوال کرتے ہیں کہ کیا بطور قوم ہم تکلیف دہ سچائیوں کا سامنا کرنے اور شدت پسندی کے عفریت سے لڑنے کیلئے تیار ہیں؟
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں