اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)نٹلیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن(آئی پی او) نے پیمرا کے استفسار پر الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا ہے کہ ایگزیکٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے 2013 کے مختلف مہینوں میں بول(BOL) سے شروع ہونے والے تقریبا 60نام اورچینلز کے لوگوز کو رجسٹریشن کیلئے درخواست دی مگر کوئی نام یا لوگو رجسٹر نہیں ہوا، اور تمام کیسز زیر التوا ہیں،آئی پی او نے پیمرا کو تصدیق کی ہے کہ بول (BOL) 11جولائی 2007 کو فائل نمبر 238904کے تحت انڈیپنڈنٹ میڈیا کارپوریشن (پرائیویٹ)لمیٹڈ، پرنٹنگ ہائوس آئی آئی چندریگر روڈ کراچی پاکستان کینام پر رجسٹر ہوا،جوگڈز/ سروسز ، ٹیلی ویژن ، ٹیلنٹ شو، میوزیکل پرفارمنس اور ریڈیوو ٹیلی ویژن پروگرامز کی پروڈکشن کی طرز کے 41 انٹرٹینمنٹ سروسز کے مقصد کے لئے تھی، آئی پی او نے 28جولائی 2015 کے اپنے خط میں پیمرا کو مطلع کیا تھا کہ وہ اپنے ڈیٹابیس میںکلاس 31اور41کے اندر میسرز لبیک (پرائیویٹ) لمیٹڈ اور ایک اور کمپنی میسرز ایگزیکٹ (پرائیویٹ)لمیٹڈ نام کی کمپنیوں کی تلاش/ڈھونڈنے میں ناکام رہی کہ انہوں نے بول، بول نیوز ، بول انٹرٹینمنٹ اورلفظ بول کے نام سے شہروں کے 50سے زیادہ نام اور لوگوز کیلئے اپلائی کیاہو، پیمرا کو 45صفحات کے خط میںآئی پی او نے میسرز ایگزیکٹ کی درخواستوں کی تفصیلات فراہم کی ہیں جو ا س نے لفظ بول (BOL) کے حوالے سے درجنوں ٹی وی چینلز کے نام اور ٹی وی سے متعلق برانڈز کی رجسٹریشن کیلئے دی تھیں۔ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے مطابق میسرز ایگزیکٹ (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے 99 فیصد سے زیادہ حصص کی مالک متحدہ عرب امارات میں ایک غیر ملکی کمپنی ہے۔پیمرا قانون کی شق 25(C) کے مطابق ان کمپنیوں کو لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا جس کے اکثریتی حصص غیرملکی سرمایہ کاری ہوں سیکشن 25(C)کہتا ہے ان افراد کو لائسنس جاری نہیں کیاجائے گا:۔ لائسنس جاری نہیں کیا جائے گا، وہ کمپنی جس کے حصص کی اکثریت کی ملکیت یا کنٹرول غیرملکی شخص یا ان کمپنیوں کو نہیں دیاجائے گا جس کی انتظامیہ یا کنٹرول غیر ملکی افراد یا کمپنیوں کے پاس ہوپیمرا ملکیت کی تبدیلی اور نئے حصص یافتگان کی شمولیت پر ٹی وی چینلز (نیوز اور انٹریٹنمنٹ) کی ملکیت کے حوالے سے تمام حقائق کی تفتیش اور تحقیقات کرنے کی پابند ہے مگر وہ سابق چیئرمین چوہدری رشید کے دور میں اس حوالے سے مجرمانہ طورپر خاموش رہی اورپیمرا قانون کی اہم ترین شق 25 کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ایسی کمپنی کو لائسنس جاری کردیا جس کے حصص کی اکثریت درحقیقت غیرملکی سرمایہ کاری تھی، سابق چیئرمین کے خلاف اب تک کوئی کیس رجسٹر نہیں ہوا ہیحالانکہ آئی پی اوکے خط اور پاک سیٹلائٹ کی دستاویزات کے بعد کیس کے تمام امور ثابت ہو گئے ہیں۔