اسلام آباد (نیوزڈیسک) متنازع تجزیہ کار زید حامد کو سعودی عدالت نے انسداد دہشت گردی کے نئے سخت قوانین کے تحت آٹھ برس قید اور ایک ہزار کوڑوں کی سزا سنا دی، یہ قوانین حکومت نے گزشتہ سال متعارف کرائے تھے جس میں دہشت گردی کی تعریف کو وسیع کرتے ہوئے ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچانے، امن عامہ کو متاثر کرنے اور معاشرے کے تحفظ کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کو بھی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کیا گیا تھا،معروف تجزیہ کارعامرمیر کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے حلقوں کو زید حامد کو دی گئی سزا کی نوعیت کے بارے میں زیادہ علم نہیں، باخبر سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس کو سعودی حکومت کے خلاف اشتعال انگیزی کے باعث مملکت کا دشمن قرار دینے کے بعد سزا دی گئی ہے۔ سعودی قانون کے مطابق زید حامد کو 20 ہفتوں تک ہر ہفتہ 50 بار کوڑے مارے جائیں گے۔ زید کو جون میں مکہ مکرمہ کے نجی دورے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، ان کی دوسری اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں، زید کو ایک سعودی شہری کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا جس نے یمن سعودی تنازع میں اس کی متنازع تقریر کی اطلاع حکام کو دی تھی، زید کو اپریل 2014ء میں جاری کردہ نئے سعودی قانون کے آرٹیکل 2، 4، 6، 8، 9 اور 11 کے تحت سزا سنائی گئی، زید حامد پر ان کے متنازع نظریات کے باعث تنقید ہوتی رہی ہے، ان پر منافرت پھیلانے والی تقاریر کا الزام بھی ہے، اس کے والد لیفٹیننٹ کرنل (ر) زمان حامد نے پاک فوج میں خدمات انجام دیں، زید نے این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی کراچی سے بی ای کی ڈگری حاصل کی، سوشل میڈیا اور ٹی وی ٹاک شوز میں اپنے تبصروں کے باعث وہ تنازعات کی زد میں رہے اور پاکستانی لبرلز اور سول سوسائٹی کی ناراضی کو دعوت دی جنہیں وہ ریاستی دشمنوں کے ایجنٹ قرار دیتے تھے۔ راولپنڈی کے کینٹ ایریا کی چکلالہ اسکیم 3 کے رہائشی زید حامد نواز شریف حکومت کے بھی ایسے ہی ناقد رہے اور اسٹیبلشمنٹ سے سول سیٹ اپ کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے رہے، 20 نومبر 2013ء کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے زید حامد کے سابق ساتھی اورملازم عماد خالد نے اس پر اُس وقت کے آرمی چیف جنرل کیانی کے قتل کی سازش اور سیکڑوں افسران کو ای میلز بھیج کرمسلح افواج کو بغاوت پر اُکسانے کا الزام لگایا تھا، عماد نے مزید الزام لگایا تھا کہ زید حامد نے ایک ’’ہٹ لسٹ‘‘ تیار کی تھی جس میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری، وزیراعظم نواز شریف اورمیڈیا و عدلیہ سے متعلق دیگر نام شامل تھے، زید نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔