پیر‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2024 

زرداری نے مفاہمت کا مشورہ نظرانداز کردیا

datetime 29  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے اس مشورے کو نظرانداز کردیا ہے کہ جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی مفاہمتی پالیسی کو جاری رکھیں۔یاد رہے کہ آصف زرداری کو یہ مشورہ چند ہفتے قبل فوج کے خلاف ان کی شدید تنقید کے بعد دیا گیا تھا۔ان سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیپلزپارٹی کی اگلی قیادت نے 16 جون کو پارٹی کنونش کے دوران آصف زرداری کی شعلہ بیاں تقریر سے ہونے والے نقصان کی تلافی کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم انہوں نے 21 جون کو مرحومہ بے نظیر بھٹو کے یومِ ولادت کے موقع پر بھی اسی انداز کو برقرار رکھا۔مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین 19 جون کو زرداری ہاؤس پر افطار ڈنر کے موقع پر پہنچنے والے پہلے رہنما تھے، انہوں نے پیپلزپارٹی کے سربراہ کے ساتھ علیحدگی میں ملاقات کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’میں نے زرداری کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس نقصان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کریں، لیکن انہوں نے مجھے اس وقت کوئی جواب نہیں دیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کے یومِ ولادت کے موقع پر اپنی شدید تنقید کو دوہرانا نہیں چاہیے تھا۔مسلم لیگ ق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں بلاول بھٹو بھی موجود تھے، لیکن انہوں نے کسی قسم کا کوئی تاثر نہیں دیا، اور اس ملاقات کے دوران اپنے والد سے کوئی بات نہیں کی۔اس مہینے کی ابتداء4 میں زرداری ہاؤس پر افطار ڈنر کے بعد ڈان سے بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا تھا کہ سیاسی رہنماؤں نے آصف زرداری سے مفاہمانہ مؤقف پر قائم رہنے کے لیے کہا تھا۔تاہم پیپلزپارٹی کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کہا تھا کہ اس ملاقات کے بعد پارٹی کی جانب سے ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا، اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ درحقیقت سیاسی رہنماؤں کے سربراہوں نے زرداری کو کیا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’دراصل یہ ایک سماجی اجتماع تھا، جہاں تقریباً ہر ایک معاملے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانات دینے سے دور رہنے کے مشورے سے متعلق دعوے ’’غیرحقیقی‘‘ تھے۔جے یو آئی ایف کے ترجمان جان اچکزئی اس افطار ڈنر پر اپنی پارٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ زرداری کے دھماکہ خیز بیان کی شدت کو پیپلزپارٹی نے کم کرنے کی کوشش کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ان کے نکتہ نظر کے مطابق زرداری نے اپنی 21 جون کی پوری تقریر میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کو موردِالزام نہیں ٹھہرایا تھا، بلکہ صرف سابق فوجی حکمران پرویز مشرف کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔جے یو آئی ایف کے ترجمان نے بتایا کہ ’’میرا خیال ہے کہ پیپلزپارٹی زرداری کے غیرلچکدار رویّے سے پیچھے ہٹ رہی ہے اس لیے کہ بعد میں اس کے بہت سے رہنماؤں نے وضاحت کی کہ زرداری نے فوج یا موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو ہدف نہیں بنایا تھا، بلکہ اس کے بجائے انہوں نے ان ریٹائرڈ جنرلوں کے بارے میں بات کی تھی، جو ملک میں بدترین قسم کی آمریت کے ذمہ دار رہے ہیں۔



کالم



ہرقیمت پر


اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…