پیر‬‮ ، 30 ستمبر‬‮ 2024 

سوارب روپے کی کرپشن ،تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 29  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک) ایف بی آر کے 3سابق چیئرمینوں کے خلاف 100 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں۔ سابق چیئرمین عبداللہ یوسف، ارشد حکیم اور سلمان صدیق نے قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر قربان کر کے agility نامی کمپنی سے مل کر قومی خزانہ کو 100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ ذرائع سے حاصل مصدقہ معلومات اور دستاویزات کے مطابق اس کرپشن کا آغاز 2005-06 میں ہوا جو 2014 تک جاری رہی۔ ایف بی آر کی انکوائری رپورٹ میں اجیلٹی نامی کمپنی اور افسران کو بری الذمہ قرار دے کر انکوائری سرد خانے میں ڈال دی گئی۔ نیب نے اب اس بڑے سکینڈل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ 2003 میں اجیلٹی نامی کمپنی نے ایف بی آر کے شعبہ کسٹم کو تجاویز پیش کیں حالانکہ کمپنی مجوزہ میعاد پر پورا بھی نہیں اترتی تھی۔47 دیگر کمپنیوں نے بھی اظہار دلچسپی کی درخواستیں جمع کرائیں تھیں تاہم ایف بی آر نے اپنا پائلٹ پراجیکٹ اس کمپنی کو ایوارڈ کر دیا جس کے خلاف امریکہ کی کمپنی بیرنگ پوائنٹ ورجینیا نے شدید احتجاج کیا ۔ ایف بی آر کے کرپٹ افسران اظہر مجید خالد اور عاشر عظیم نے عبداللہ یوسف کو اعتماد میں لے کر مجوزہ کمپنی کو ایک کسٹم ٹرمینل کی بجائے دیگر دو ٹرمینل کا ٹھیکہ بھی دیدیا۔ اس کمپنی کے کنٹری نمائندہ ارشد حکیم تھا جس کو زرداری حکومت نے بعد میں چیئرمین نادرا اور چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا تھا ۔ کرپٹ افسران نے یہ کنٹریکٹ دیتے وقت عالمی بینک کی ہدایات کی بھی پروا نہ کی اور حکومت کویت اور ایف بی آر کے چیئرمین عبداللہ یوسف کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں تھی ۔ عبداللہ یوسف کے سفری اخراجات بھی اجیلٹی نامی کمپنی نے ادا کئے۔ کمپنی کو فائدہ دینے کے لئے عبداللہ یوسف اقبال منیب اور عاشر عظیم نامی افسران نے ٹینڈرز میں ردو بدل کیا جس کے نتیجہ میں ورلڈ بینک نے احتجاج کرتے ہوئے 27 ملین امریکی ڈالر کی قسط روک لی تھی۔ کمپنی نے آڈٹ کمپنی صدات حیدر اینڈ مرشد سے بھی تعاون نہیں کیا جس کے نتیجہ میں آڈٹ رپورٹ میں کمپنی کی اہلیت کے بارے میں منفی رپورٹ جاری کی گئی جس پر وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ ایجلٹی نامی کمپنی کو پائلٹ پراجیکٹ ایوارڈ کرنے کی تحقیقات کیں جائیں ۔ ورلڈ بنک نے بھی ایف بی آر کو معاہدہ سے الگ ہونے کی ہدایت کی جس کے نتیجہ میں اجیلٹی کمپنی نے یقین دہانی کرائی کہ پی اے سی سی مفت سروس فراہم کرے گی ۔ تاہم 2009 میں کمپنی اپنے وعدے سے مکر گئی اور دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو تمام سسٹم کو جام کر دے گی کمپنی کے سیاسی دباﺅ سے ایف بی آر سے 11 ملین روپے بھی وصول کرائے تاہم کمپنی نے سوفٹ ویئر دینے کے لئے 10 ملین ڈالر طلب کئے تھے ۔ نیب حکام نے اس سکینڈل کی اعلی پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیاہے اس حوالے سے ایف بی آر سے موقف جاننے کی کوشش کی لیکن وضاحت نہیں مل سکی ۔



کالم



ہرقیمت پر


اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…