کراچی(نیوزڈیسک)کراچی شہر کے نزدیک دو جوہری پلانٹ کی تعمیر پر خدشات کو نظراندا زکرتے ہوئے سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے سیپا نے اس منصوبے کے ماحولیاتی اثرات کی جائزہ (ای آئی اے)رپورٹ کی منظوری دے دی ہے۔سیپا نے ان دونوں جوہری پلانٹ کی پیراڈائز پوائنٹ پر تعمیر کی بھی اجازت دے دی ہے۔کے-2 اور کے-3 پاور پلانٹ 11،11 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے، انہیں چین کی ایک کمپنی تعمیر کرے گی، جبکہ سرکاری ادارہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن(پی اے ای سی)بھی اس منصوبے میں شریک ہوگا۔اس منصوبے پر جب سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے بڑی تعداد میں تحفظات کا اظہار کیا گیا تو یہ کچھ وقت کے لیے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا تھا۔سول سوسائٹی کے ان خدشات میں اس منصوبے کا شہر سے نہایت قریب ہونا، اس منصوبے پر ماحولیاتی اثرات کا نیا تجزیہ(ای آئی اے)کروانے میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی ناکامی، ہنگامی حالت میں آبادی کے انخلا کے مناسب منصوبے کی کمی شامل ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی ای آئی اے رپورٹ نے آبادی کے انخلا کے منصوبے کو محض پانچ کلومیٹر تک محدود کیا ہے۔اس منصوبے کے ناقدین کا نکتہ نظر یہ ہے کہ جوہری تابکاری پھیلنے سے پورے شہر خطرے کی زد میں ہے، اس لیے کہ سال کے بیشتر حصوں میں ہوائیں اس پلانٹ کی سائٹ کے رخ سے ہی کراچی میں داخل ہوتی ہیں۔تاہم اس ماحولیاتی ادارے نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے آبادی کے انخلا کے علاقے میں اضافے کی ہدایت کیے بغیرہی پیراڈائز پوائنٹ پر کینپ کے نزدیک اسی مقام پر اس منصوبے کی تعمیر کی اجازت دے دی ہے۔19 مئی کی تاریخ کے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ماحولیاتی اثرات کے ایک محتاط جائزے کے بعد سیپا نے مندرجہ ذیل شرائط پر عملدرآمد سے مشروط کرتے ہوئے اس کی منظوری دے دی ہے۔ خط کے مطابق ای آئی اے رپورٹ میں سفارش کیے گئے تمام تخفیف شدہ اقدامات پر لازما عملدرآمد کیا جائے تاکہ کراچی کے فزیکل، بایولوجیکل، ماحولیاتی اور سماجی و اقتصادی وسائل پر اس کے نہ ہونے کے برابر اثرات مرتب ہوسکیں۔ خط کے مطابق اردگرد کی ہوا کے معیار، شور، اخراج کا راستہ، گندہ اور پینے کے پانی کے لیے قومی ماحولیاتی کوالٹی کے معیارات کی پیروی کی جائے۔پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کے معیارات کے مطابق نچلی اور درمیانی سطح کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو مناسب سہولیات کی فراہمی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔یاد رہے کہ یہ ای آئی اے رپورٹ کی منظوری ایک عوامی سماعت کے بعد دی گئی تھی، جس کا انعقاد سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کیا گیا تھا۔سندھ ہائی کورٹ نے پچھلے سال اس منصوبے کی تعمیر کو روک دیا تھا۔