بعد موسمیات کے ماہرین نے یہ فیصلہ کیا کہ ان طوفانوں کے نام حروفِ تہجی کے اعتبار سے رکھے جانے چاہئیں۔کسی بھی طوفان کا نام رکھنے کے حوالے سے جنوبی ایشیا کے ممالک کی تنظیم سارک کے درمیان ایک معاہدہ موجود ہے ، 2004 میں آٹھویں ممالک نے اس نکتے پر اتفاق کر لیا کہ سبھی رکن ملک آٹھ آٹھ نام فراہم کریں گے۔ جب وہ استعمال ہوجائیں، تو پھر نئے نام تخلیق ہوں گے۔ چناں چہ تب سے آٹھوں ملکوں کے دیئے گئے نام باری باری سمندری طوفانوں کو دیئے جارہے ہیں۔پاکستان نے خطے میں واقع عالمی موسمیاتی ادارے کے دفتر کو یہ آٹھ نام فراہم کیے تھے: فانونس، نرگس، لالہ، نیلم، نیلوفر، وردا، تتلی اور بلبل۔بھارتیوں نے یہ نام دیئے: اگنی، آکاش، بجلی، جال، لہر، میگھ، ساگر اور وایو۔ ان ناموں سے عیاں ہے کہ موسمیات داں ایسے نام منتخب کرتے ہیں جو باآسانی بولے اور سمجھے جاسکیں۔مشہور سمندری طوفانوں میں اب تک کیٹرینا ، سونامی ،ہد ہد، باربرا، نیلوفر ، فلورنس، ہیزل، ڈولی شامل ہیں اور اب اشوبھا نامی طوفان دنیا بھر میں توجہ حاصل کر رہا ہے۔اس خطے میں پاکستان کے علاوہ، انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ، تھائی لینڈ، میانمار اور عمان شامل ہیں، جو باری باری بحیرہ عرب میں آنے والے طوفانوں کے نام تجویز کرتے ہیں۔