لاہور(نیوزڈیسک ) شاد باغ آتشزدگی کے سانحے پر لاہور کی سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی جانب سے کی گئی انکوائری کے ابتدائی نتائج کے مطابق آگ بجھانے کے لیے پہنچنے والی گاڑیاں دھکا اسٹارٹ تھیں۔اس انکوائری میں کہا گیا ہے کہ فائربریگیڈ کی ان گاڑیوں کو فوری طور پر مرمت کی ضرورت ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ڈی سی او نے میونسپل سروس کے ایگزیکٹیو ڈسٹرک آفیسر کی سربراہی میں شالیمار اسسٹنٹ کمشنر اور شہری دفاع کے ڈسٹرکٹ آفیسر پر مشتمل ایک انکوائری ٹیم تشکیل دی ہے۔اس کے ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ آتشزدگی کے مقام پر پہنچنے میں تاخیر کی وجہ فائربریگیڈ کی گاڑیوں کی ناقص دیکھ بھال ہوسکتی ہے۔سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ لاہور کے ایک سینئر عہدے دار نے بتایا کہ ”ایک چیز جو ثابت ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ فائربریگیڈ کی گاڑیاں دھکا اسٹارٹ تھیں۔ لیکن ریکارڈ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان گاڑیوں کو وہاں پہنچنے میں 16 منٹ لگے تھے۔“انہوں نے کہا کہ یہ ریکارڈ جس کی صداقت کا گہرائی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے، سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیوٹی اہلکاروں کو آتشزدگی کے بارے میں اطلاع اتوار کی رات ایک بجکر پینتالیس منٹ پر موصول ہوئی اور فائربریگیڈ کی گاڑی اس مقام پر رات دو بجکر ایک منٹ پر پہنچی۔ اور آگ بجھانے کا کام دو بجکر دس منٹ پر مکمل ہوگیا۔جب ان اس بارے میں پوچھا گیا کہ علاقے کے لوگوں کے مطابق متعدد فون کالوں کے باوجود فائربریگیڈ کی گاڑیاں انتہائی تاخیر سے پہنچی تھیں، فائربریگیڈ کے اہلکار پانی کے پائپ کی نوزلز کو کھولنے میں ناکام رہے اور مقامی لوگوں سے بالٹیوں میں پانی لانے کی درخواست کرتے رہے۔تو انہوں نے کہا کہ یہ الزامات تفصیلی انکوائری کا بنیادی حصہ ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ”میری رائے کے مطابق وہاں بہت کچھ غلط ہوا تھا۔ لیکن یہ بھی واضح ہے کہ فائربریگیڈ نے جب اپنا کام شروع کیا تو آگ کے شعلے بہت زیادہ پھیل گئے تھےجس کی وجہ سے بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔“مذکورہ اہلکار نے کہا کہ یہاں مرنے والے بچوں کے ماں باپ کی غفلت بھی ظاہر ہوتی ہے جو رات کے وقت اپنے بچوں کو گھر میں تنہا چھوڑ کر داتا دربار چلے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ”ان بچوں کے والدین نے پہلی منزل پر اس کمرے کا اے سی آن کردیا تھا، جہاں بچے سو رہے تھے۔ ان کے گھر سے جانے کے بعد شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی۔“انہوں نے کہا کہ آگ تیزی سے پھیلتی چلی گئی اور اس نے چھت کے پنکھے اور قیمتی سامان کو پگھلادیا۔ان کا کہناتھا کہ ”مرنے والے بچوں کے والد بھی آگ سے زخمی ہوگئے، جب انہوں نے گھر کا لوہے کا مرکزی دروازہ کھولنے کی کوشش کی، اس لیے کہ وہ انتہائی گرم ہوگیا تھا۔“ انکوائری ٹیم کے ایک رکن نے کہا کہ یہ تحقیقات آج سے شروع ہوں گی اور حقائق کا پتہ لگانے میں کم از کم دو دن لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ ”علاقہ مکینوں (عینی شاہدین) اور اہلکاروں کے بیانات سمیت ہم ہر ایک کی تفصیل سے جانچ کریں گے۔“ان کا کہنا تھا کہ انکوائری ٹیم فائربریگیڈ کے آنے اور جانے کا وقت، گاڑیوں کے دیکھ بھال کے کام کی درخواست، لاگ بک، مرمت میں تاخیر، آگ بجھانے کے کام کا آغاز اور اس کی تکمیل سمیت ہر چیز کی پوری طرح جانچ پڑتال کرے گی۔