جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

تمام کوششیں ناکام،جو ہونا تھا وہ ہوہی گیا

datetime 2  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)تمام کوششیں ناکام،جو ہونا تھا وہ ہوہی گیا،انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد سمیت تہرے قتل کیس میں سزائے موت کے منتظر صولت علی خان عرف صولت مرز ا کو پھانسی پر لٹکانے کا حکم دے دیا، عدالت نے جیل حکام کی درخواست پرمجرم کے بلیک وارنٹ جاری کرتے ہوئے 12مئی کو مچھ جیل بلوچستان میں پھانسی دینے کا حکم دیا ہے، حکم نامہ میں مجرم کو پھانسی سے قبل اہلخانہ سے آخری ملاقات کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ چند روز قبل مچھ جیل حکام نے صولت مرزا کی پھانسی کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جاوید عالم کی عدالت میں مراسلہ پیش کیا گیا تھاجس میں عدالت کو بتایا گیاکہ24مارچ کو فاضل عدالت نے مجرم صولت مرزا کے بلیک وارنٹ جاری کئے تھے اور صولت مرزا کو یکم اپریل کو پھانسی دینے کا حکم دیا تھا لیکن پھانسی سے قبل صدر پاکستان نے مجرم صولت مرزا کی کی پھانسی پر عملدرآمد 30وم کےلئے مو¿خر کردیا تھا اور صدر کے حکم نامے کی مدت 30اپریل کو ختم ہوجائے گی لہذا پھانسی کے لیے نئی تاریخ کا کا تعین کیا جائے تاکہ مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا جائے۔، عدالت نے صولت مرزا کے بلیک وارنٹ جاری کرتے ہوئے 12مئی کو مچھ جیل میں پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا ہے عدالت نے ہدایت کی ہے کہ پھانسی سے قبل مجرم کا طبی معائنہ کرایا جائے اور ڈاکٹر اور مجسٹریٹ کی نگرانی میں مجرم کو پھانسی دی جائے ۔واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد سمیت تہرے قتل کیس میں سزائے موت کے منتظر صولت علی خان عرف صولت مرز ا کے 24مارچ کو یکم اپریل کےلئے بلیک وارنٹ جاری کئے تھے تاہم مجرم کے وڈیو بیان پر جے آئی ٹی کےلئے صدارتی حکم نامہ کی وجہ سے پھانسی پر عملدرآمد 30یوم کےلئے روک دیا تھا۔مجرم پر الزام ہے کہ 5 جولائی 1997کو ڈیفنس کی حدود میں واقع بنگلہ نمبر 75۔بی کے سامنے کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کو ہدف بناتے ہوئے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملک شاہد حامد سمیت اس ڈرائیور اور سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ مجرم واردات کے بعد بیرون ملک فرار ہوگیا تھا جس کے بعد 10دسمبر 1998کو اس وقت کے تھانہ گلبہار کے ایس ایچ او چوہدری اسلم نے خفیہ اطلاع ملنے پر مجرصولت مرز ا کو کراچی ائیرپورٹ سے اس وقت گرفتارکیا جب وہ بینکاک سے پاکستان آرہا تھا ،پولیس نے مجرم کو امتناعی اسلحہ رکھنے کے مقدمہ الزام نمبر395/1998 میں گرفتارکیا تھا جس کے بعددوران تفتیش مجرم نے ا نکشاف کیا کہ اس نے ملک شاہدحامد ودیگر کو بھی قتل کیا ہے ،پولیس نے مجرم کی نشاندہی پر11دسمبر1998کو متحدہ کے تنظیمی یونٹ سے واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف بھی برآمد کرلی تھی جبکہ مجرم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہاتھاکہ اس نے ایم کیوایم کی قیادت کے حکم پر ملک شاہد حامد کو قتل کیا کیونکہ وہ کے ای ایس سی میں موجود ایم کیوایم کے کارکن ملازمین کو برطرف کررہاتھا۔مجرم کےخلاف تھانہ ڈیفنس میں مقتول کی بیوہ اور مقدمے کی چشم دید گواہ شہناز حامد کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 158/1997 زیردفعہ/34 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ مجرم صولت مرزا کو 24 مئی 1999کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 5 نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد سمیت ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور سیکورٹی گارڈ خان اکبر کے قتل میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…