زرداری کی ایم کیو ایم کے خدشات دور کرنے کی کوشش

2  مئی‬‮  2015

کراچی (نیوزڈیسک) اگرچہ سابق صدر آصف علی زرداری کی سندھ کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان اور سینیٹر رحمان ملک کے ساتھ جمعہ کے روز ہونے والی ملاقاتوں کو سرکاری طور پر ’’معمول کی ملاقاتیں‘‘ قرار دیا گیا، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان دونوں شخصیات سے کئی اہم مسائل خاص طور پر ایک پولیس افسر کے دعووں سے پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے تبادلۂ خیال کیا۔واضح رہے کہ مذکورہ پولیس افسر نے دعویٰ کیا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ’’ملک دشمن‘‘ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔تجزیہ کار پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کی ڈاکٹر عشرت العباد کے ساتھ ملاقات کو خاصی اہمیت دے رہے ہیں، اس لیے کہ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا تھا کہ اس پریس کانفرنس کا زرداری، سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور ’’ایک تیسری شخصیت‘‘ کا براہِ راست تعلق تھا۔اس کانفرنس میں مذکورہ پولیس افسر نے الزام عائد کیا تھا کہ ہندوستانی ایجنٹوں نے ایم کیو ایم کے بہت سے کارکنوں کی تربیت کی تھی۔پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے دعوے کی سرکاری طور پر تردید نہیں کی، لیکن بظاہر یہ دکھانے کے لیے کہ وہ اس ’’دھماکہ خیز‘‘ پریس کانفرنس کے پیچھے نہیں تھی، اس پولیس افسر کا تبادلہ کردیا گیا۔ذرائع کے مطابق زرداری اور عشرت العباد نے ’’خاص طور پر سندھ اور کراچی سے تعلق رکھنے والے سیکیورٹی اور سیاسی معاملات سمیت بعض اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔‘‘انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے دوران زرداری پیپلزپارٹی کے ساتھ اس کے تعلق کے حوالے سے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کے خواہشمند دکھائی دیے، اور ایسا کرنے کے لیے انہیں ڈاکٹر عشرت العباد کے ساتھ ملاقات نے ایک مناسب موقع فراہم کیا۔یاد رہے کہ گورنر سندھ دونوں سیاسی جماعتوں کے مابین پیدا ہونے والی غلط فہمیاں دور کرنے کے لیے رابطے کا ایک مؤثر ذریعہ رہے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ یہ ملاقات مختصر تھی، اس لیے کہ زرداری بنیادی طور پر ایک میڈیا کانفرنس میں شرکت کے لیے گورنر ہاؤس گئے تھے۔اسی دوران زرداری سے بلاول ہاؤس پر ملاقات کے بعد سینیٹر رحمان ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی پارٹی کے دروازے ایم کیو ایم کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔انہون نے کہا کہ دو مہینے قبل کراچی کی سیکیورٹی صورتحال بدتر ہوگئی تھی، تو دونوں سیاسی جماعتوں نے ایک اتحادی حکومت کی تشکیل پر اتفاق کیا تھا، لیکن اقتدار کی شراکت کا فارمولہ اب بھی طے ہونا باقی ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ ’’جیسے ہی صورتحال تبدیل ہوئی، تو ہم دوبارہ نہیں مل سکے۔‘‘جب ان سے علیحدہ صوبے کے لیے ایم کیو ایم کے مطالبے کے بارے میں سوال کیا گیا تو رحمان ملک نے کہا کہ اس طرح کا مطالبہ کرنا پارٹی کا جمہوری حق ہے، لیکن اس معاملے میں سندھ اسمبلی اور اس کے بعد قومی اسمبلی کا فیصلہ حرفِ آخر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو مسلح افواج کے بارے میں ’’منفی بیان‘‘ نہیں دینا چاہیے، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ کسی پولیس افسر کو کسی سیاسی جماعت کے خلاف فیصلہ دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ حوصلہ افزا رویہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیف ایم کیو ایم کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اگرچہ اس نے صوبائی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کا کردار اختیار کرلیا ہے۔ایک تجزیہ نگار نے کہا کہ ’’یہ سندھ کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لیے اچھا ہوگا کہ وہ آپس میں خوشگوار تعلقات کو برقرار رکھیں، چاہے وہ حکومت میں شراکت دار ہوں یا اسمبلی میں سیاسی حریف۔‘‘



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…