کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس اہلکاروں کی بس پر ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ کیا گیا، جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک اور 13 افراد زخمی ہوئے جن میں 9 اہلکار شامل ہیں۔دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت چندر اور گلزار کے نام سے ہوئی۔ قائد آباد میں مرغی خانے بس اسٹاپ کے قریب دھماکہ ہوا، جس کی زد میں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) کی بس آئی اور اس میں سوار اہلکار زخمی ہوئے۔بس میں 50 سے زائد اہلکار سوار تھے، جن کو شاہ لطیف ٹاؤن کے قریب واقع رزاق آباد پولیس ٹریننگ سینٹر سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکز بلاول ہاؤس لے جایا جا رہا تھا۔دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں متاثرہ مقام پر روانہ ہوئی اور زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔پولیس نے فوری طور پر دھماکے کی جگہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کیا تاکہ کسی اور دھماکے سے بچا جا سکے۔قائد آباد کے ایس ایچ او نے بتایا کہ پولیس وین میں 50 سے زائد اہلکار سوار تھے، بم دھماکے سے زخمی ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 15 سے زائد ہے۔ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ دھماکہ پلانٹیڈ بم سے کیا گیا، دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب تھا۔موٹر سائیکل کا انجن نمبر ڈی ایس ای4219991 اور چیسز نمبر 724573 تھا جبکہ اس پر نمبر پلیٹ نہیں لگائی گئی تھی۔واضح رہے کہ کراچی میں یہ پولیس یا سیکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والا پہلا حملہ نہیں ہے بلکہ اس طرح کے حملے اب معمول بنتے جا رہے ہیں۔ایک ہفتہ قبل بھی رینجرز اہلکاروں پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 2 رینجرز اہلکار ہلکار ہو گئے تھے۔کراچی گزشتہ کئی دہائیوں سے بے امنی کا شکار ہے جس کی وجوہات میں سیاسی عدم استحکام، لسانی و فرقہ وارانہ تقسیم، سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز اور گینگ وار گروپس شمار کیے جاتے ہیں۔رینجرز اور پولیس سے کراچی میں قیام امن کے کیے 2 سال قبل ٹارگٹڈ آپریشن شروع کیا تھا جس کو اب تیز کر دیا گیا ہے، جس سے ٹارگٹ کلنگ مکمل طور پر رک گئی ہے البتہ سیکیورٹی اداروں پر حملے بڑھ گئے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں