اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 23 مارچ کو ہونے والی فوجی پریڈ کے دوران سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 41 دینی مدارس کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مدارس سے ملحق تمام ہاسٹل بھی خالی کرائے جائیں گے۔ شہر میں دینی مدارس پر عارضی پابندی کا فیصلہ ایڈیشنل ڈپٹی کمیشنر اور دیگر سیکیورٹی حکام کی جانب سے لیا گیا ہے۔ تمام تھانوں کو جن کی حدود میں مذکورہ 41 مدارس موجود ہیں، ان کی بندش پر سختی سے عمل درآمد کروانے کیلئے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہے۔ مذکورہ مدارس میں سے 18 مدارس تھانہ آئی نائن، 14 مدارس آبپارہ پولیس اسٹیشن، چھ شہزاد ٹاون اور تین سیکرٹریٹ پولیس اسٹیشن کی حدود میں قائم ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ دینی مدارس 18 مارچ سے 24 مارچ تک بند رہیں گے۔ حال ہی میں حکومت نے دہشت گردی اور شدت پسندی میں ملوث مدارس کے فنڈز کو مانیٹر کرنے کیلئے کارروائی بھی کی ہے۔یہ تمام اقدامات دہشت گردوں کی جانب سے پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد اٹھائے جارہے ہیں جس میں 132 بچوں سمیت 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ گذشتہ ماہ ملک کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مدارس کے سربراہان سے ملاقات کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام مدارس جو دہشت گردی میں ملوث پائے جائیں گے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ اس کے علاوہ ملاقات میں یہ بھی طے پایا تھا کہ وفاقی اور صوبائی اداروں اور اتحاد تنظیم المدارس کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کے ذریعے تمام دینی مدارس کی ریجسٹریشن کو یقینی بنایا جائے گا۔