لکی مروت: صرف عام آدمی ہی نہیں محکمہ صحت کے کچھ ملازمین بھی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں۔ بدھ کو ضلع لکی مروت میں ڈپٹی کشمنر احسان اللہ کی زیر صدارت پولیو کے خاتمے کے حوالے سے قائم کی گئی کمیٹی کے اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ کچھ ملازمین کے رویوں کی بدولت محکمہ صحت اورضلعی انتظامیہ کی جانب سے پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے لیے چلائی جانے والی مہم شدید متاثر ہورہی ہے۔ اجلاس میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس ( ڈی ایس پی) رفیع اللہ خان، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر نیک نواز، ای پی آئی کو آرڈینیٹر ڈاکٹر حفیظ اللہ، اے ایس ڈی ای او حمید اللہ، ڈسٹرکٹ خطیب مولانا عبد الوہاب اور ڈسٹرکٹ آفیسر فرید خان بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس کے دروان بتایا گیا کہ ڈسٹرکت ہیلتھ آفس میں بطور مالی کام کرنے والا دل نواز، اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے اجتناب برت رہا ہے۔ اسی طرح ولائی شگئی کے بنیادی مرکز صحت کے سربراہ بھی اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ محکمہ صحت کے دو افسران ہاشم اور فرید خان نے حالیہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران اپنے فرائض سرانجام نہیں دیئے۔ انھوں نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے خدشہ نقصِ امن (ایم پی او 3 ) کے تحت محکمہ صحت کے متعدد افسران کو گرفتار کرکے ان کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائے ہیں تاہم مقامی ہیلتھ انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی۔ ای پی آئی کورآرڈینیٹر نے اجلاس کے دوران بتایا کہ عیسیٰ خیل، تجازئی، احمد خیل اور پہاڑ خیل تھل کی یونین کونسلوں میں اس سے قبل چلائی گئی انسدادِ پولیو مہم ناکام ہوگئی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں ان یونین کونسلوں میں چلائی گئی پولیو مہم کی ناکامی میں محکمہ صحت کے ملازمین کا ہاتھ ہے، جس میں 421 موبائلوں،47 فکسڈ اور 23 گھر گھر جانے والی ٹیموں نے حصہ لیا اور جس کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 161,754 بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جانے تھے۔ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے 4,325 بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلوائے جا سکے، جن میں سے 2,867 بچوں کو ان کے والدین نے قطرے نہیں پلوائے جبکہ 1,458 بچوں تک رسائی نہ ہوسکی۔ تاہم ڈسٹرکٹ میں مقیم شمالی وزیرستان ایجنسی کے 10,967 بے گھر بچوں کو پولیو کے قطرے پلوائے گئے۔ ڈپٹی کمشنر احسان اللہ نے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو ہدایت کی وہ پولیو مہم کی ناکامی کے ذمہ داران کا تعین کریں اور متعلقہ افسران و ملازمین کے خلاف کارروائی کریں۔ انھوں نےمحمکہ صحت کے ان ملازمین و افسران کے نام بھی طلب کیے جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریزاں ہیں، تاکہ ان کی گرفتاری کےاحکامات جاری کیے جاسکیں۔ ڈپٹی کمشنر نے مزید بتایا کہ پولیو کے حالیہ کیسز کے انکشاف کے بعد اس حوالے سے مزید بہتر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو قطرے نہ پلوانے والے والدین کو راضی کرنے کے حوالے سے تعینات کیے گئے افسران کو پرکشش تنخواہیں اور مالی مراعات دی گئیں لیکن وہ اطمینان بخش نتائج دینے میں ناکام رہے۔ احسان اللہ نے کہا کہ حکومتی افسران خصوصاً محکمہ صحت کے افسران کے خلاف انسداد پولیو مہم میں غفلت برتنے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے ضلع میں پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کے کیسز میں کمی لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
-
بڑی خوشخبری، اقامہ فیس ختم کرنے کی منظوری
-
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کا پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان
-
جیل سے آنے کے بعد پہلے وی لاگ سے کتنی کمائی ہوئی؟ ڈکی بھائی کا ہوشربا انکشاف
-
آسٹریلیا کا غیر ملکیوں کے ویزے بارے بڑا اعلان
-
ایران میں سمندر کا پانی اچانک سرخ ہوگیا
-
بھارتی اداکارہ کی نازیبا تصاویر وائرل، پولیس میں شکایت درج کروادی
-
تنخواہ دار طبقے کےلیے بڑی خوشخبری
-
پاکستانی سینما میں انقلاب، نئی فلم دی نیکسٹ صلاح الدین نے تاریخ بدل دی
-
معروف اداکارہ کے ساتھ سرعام بدسلوکی، ویڈیو وائرل
-
سپریم کورٹ نے زیادتی کے مقدمہ کو زنا بالرضا میں تبدیل کر دیا، سزا میں کمی
-
والدین کا بہیمانہ قتل، بیٹے نے لاشیں کاٹ کر دریا میں بہادیں
-
وہ 6 عام غذائیں جن سے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے
-
چلتی موٹر سائیکل پر نازیبا حرکت کرنے والا پولیس افسر کا بیٹا پکڑا گیا
-
ڈی ایس پی کے ہاتھوں اہلیہ اور بیٹی کا قتل پولیس افسران کیلیے نئی مشکل بن گیا















































