اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکا نے جون 2023 میں بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں تباہ ہونے والی ٹائٹن آبدوز کے حادثے سے متعلق اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں اس سانحے کی بنیادی وجہ ناقص انجینئرنگ کو قرار دیا گیا ہے۔نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کی رپورٹ کے مطابق، مشہور بحری جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کی جانب سفر کے دوران آبدوز کے اندر دباؤ کے باعث ہونے والا دھماکا دراصل ناقص ڈیزائن اور انجینئرنگ کی غلطیوں کا نتیجہ تھا۔تحقیقات میں انکشاف کیا گیا کہ آبدوز بنانے والی کمپنی اوشین گیٹ (OceanGate) نے اس تجرباتی آبدوز کی مناسب جانچ یا اس کی مضبوطی کی تصدیق نہیں کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، کمپنی کو آبدوز کی اصل پائیداری اور گہرے پانی کے دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت کا درست اندازہ ہی نہیں تھا۔
اس المناک حادثے میں پاکستانی صنعت کار شہزادہ داؤد، ان کے بیٹے سلیمان داؤد، کمپنی کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش، فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری نارگیولیٹ اور برطانوی مہم جو ہیمش ہارڈنگ ہلاک ہوئے تھے۔NTSB نے بتایا کہ ٹائٹن کی تیاری میں استعمال ہونے والا کاربن فائبر مواد مطلوبہ مضبوطی کے معیار پر پورا نہیں اترتا تھا، جس کی وجہ سے دباؤ برداشت نہ کر سکا۔ مزید کہا گیا کہ کمپنی نے ہنگامی حالات میں ردِعمل کے لیے بنائے گئے حفاظتی اصولوں پر بھی عمل نہیں کیا، جس کی وجہ سے آبدوز کو بروقت تلاش کرنا ممکن نہیں رہا۔رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ حادثے سے قبل اوشین گیٹ کے ایک سابق ملازم نے کمپنی کی سیکیورٹی پالیسیوں اور کوسٹ گارڈ کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی تھی، لیکن کمپنی کے سی ای او نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ “اگر کوسٹ گارڈ مسئلہ بنے تو میں ایک کانگریس مین کو خرید لوں گا تاکہ وہ خاموش ہو جائیں۔”یہ رپورٹ اگست 2025 میں جاری امریکی کوسٹ گارڈ کی رپورٹ سے ہم آہنگ ہے، جس میں آبدوز کے حفاظتی معیار کو “انتہائی ناقص” قرار دیا گیا تھا۔
کوسٹ گارڈ کی تحقیقات میں بھی کہا گیا تھا کہ آبدوز کی جانچ، دیکھ بھال اور سیکیورٹی کے معاملات میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔NTSB نے تجویز دی ہے کہ چھوٹی آبدوزوں کے لیے موجودہ قوانین ناکافی ہیں، اس لیے ماہرین پر مشتمل ایک نئی کمیٹی تشکیل دے کر حفاظتی معیارات کو سخت کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔یاد رہے کہ ٹائٹن آبدوز 18 جون 2023 کو بحرِ اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی تھی۔ یہ آبدوز ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے گئی تھی، جس کے ہر مسافر نے ڈھائی لاکھ ڈالر ادا کیے تھے۔ آبدوز کو کاربن فائبر اور ٹائٹینیئم سے تیار کیا گیا تھا اور اسے چلانے کے لیے ویڈیو گیم کنٹرولر استعمال کیا جاتا تھا۔چار دن بعد، 22 جون 2023 کو حکام نے اس کے تباہ ہونے کی تصدیق کی اور بعد ازاں ملبے سے انسانی باقیات بھی برآمد ہوئیں۔