واشنگٹن(این این آئی )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران عرب اور اسلامی ممالک کے رہنماں کو غزہ کے لیے ایک نیا امن منصوبہ پیش کیا ہے۔یہ منصوبہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، مصر، اردن، ترکیہ، انڈونیشیا اور پاکستان کے سربراہان کو دکھایا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منصوبے میں مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد شامل ہے۔
منصوبے میں غزہ کے لیے ایک نئی حکومت تجویز کی گئی ہے جس میں حماس شامل نہیں ہوگی، جبکہ فلسطینی اتھارٹی کو بااختیار بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایک مشترکہ سکیورٹی فورس اور خطے کے ممالک کی مالی مدد کے ذریعے تعمیرِ نو کے اقدامات کا خاکہ بھی شامل ہے۔عرب اور اسلامی رہنمائو ں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا لیکن ساتھ ہی اسرائیلی قبضے، مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے اور بیت المقدس کے مذہبی مقامات کی حیثیت تبدیل کرنے کی مخالفت کی۔ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے کسی حصے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکی ایلچی نے کہا کہ جلد بڑی پیش رفت سامنے آنے کی امید ہے۔ اجلاس کے بعد مسلم رہنماں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک سنجیدہ منصوبہ سامنے آیا ہے۔