اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے اپنی بیٹی سے زیادتی کے الزام میں 12 سال سے قید کاٹنے والے شخص کو باعزت بری کر دیا۔نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی کی جانب سے تحریر کردہ 10 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا گیا، جس میں قرار دیا گیا کہ متاثرہ بچی کا بیان ریکارڈ کرتے وقت اس کی ذہنی صلاحیت کا باقاعدہ جائزہ نہیں لیا گیا۔ قانون شہادت کے مطابق بچے کا بیان اسی وقت قابلِ قبول ہوتا ہے جب جج اس کی فہم و ادراک پر مطمئن ہو۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بیان میں تضادات پائے گئے جبکہ وقوعہ کی تاریخ اور وقت بھی واضح نہیں تھا۔ مزید یہ کہ ڈاکٹر کی رائے میں بھی تضاد سامنے آیا؛ پہلے زیادتی کا کہا گیا، بعد ازاں جرح کے دوران اس کی تردید کر دی گئی۔فیصلے کے مطابق مدعیہ (متاثرہ بچی کی والدہ) اور ماموں واقعے کے براہِ راست گواہ نہیں تھے بلکہ ان کے بیانات افواہوں پر مبنی تھے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ خاندان کے اندر جائیداد اور گھریلو جھگڑوں کے تنازعات موجود تھے، جنہوں نے معاملے کو پیچیدہ بنایا۔سپریم کورٹ نے استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کو ناقابلِ اعتبار قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔