اسلام آباد (نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلوں سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 307 تک پہنچ گئی ہے، جب کہ ضلع بونیر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک 184 قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔اطلاعات کے مطابق صوبے کے متاثرہ اضلاع میں بونیر، سوات، شانگلہ، بٹگرام، باجوڑ اور مانسہرہ شامل ہیں۔ ان علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو ٹیمیں مسلسل امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور مزید فوجی دستے بھی متاثرہ مقامات پر روانہ کر دیے گئے ہیں۔بونیر میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، جہاں پشونئی اور پیر بابا گاؤں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
پشونئی میں 70 مکانات زمین بوس ہوگئے جبکہ ملبے سے اب تک 20 افراد کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جو قریبی علاقوں میں منتقل کی گئی ہیں۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بونیر سعود خان نے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام اور کمشنر ملاکنڈ کے ہمراہ متاثرہ دیہات کا دورہ کیا۔ حکام نے متاثرین سے ملاقات کی، نقصانات کا جائزہ لیا اور امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر ڈی پی او نے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے تعاون پر بریفنگ دی اور ریلیف آپریشن میں ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔سیلابی ریلے سے علاقے میں بجلی کا نظام مفلوج ہوگیا، پیر بابا بازار بھی پانی کی زد میں آیا جبکہ پیر بابا مزار کے احاطے میں بھی پانی داخل ہوگیا۔ ریسکیو ٹیموں نے رات بھر آپریشن جاری رکھا اور متاثرہ دیہاتوں سے ملبہ ہٹانے کا کام تیزی سے کیا جا رہا ہے۔ترجمان ریسکیو کے مطابق بونیر کی تین تحصیلوں میں خدشہ ہے کہ مزید افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد ریلیف اور بحالی کی سرگرمیاں باقاعدہ طور پر شروع کی جائیں گی۔