معروف صحافی سہیل وڑائچ نے دعویٰ کیا ہے کہ جب خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے پاس مذاکراتی پیغام لے کر پہنچے تو انہوں نے احتراماً اپنے جوتے اتار دیے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کے ذریعے عمران خان کو پیشکش دی گئی کہ اگر وہ بنی گالہ میں رہائش اختیار کرلیں، نظام کو تسلیم کرتے ہوئے خاموشی اختیار کریں تو معاملات کسی حد تک نارمل ہو سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان کو متعدد بار مختلف پیشکشیں کی گئی ہیں، مگر وہ انہیں ناکافی سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی مفاہمت کے لیے ذہنی طور پر تیار ضرور ہیں، مگر وہ شرائط قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ وہ اقتدار کی کرسی سے دستبردار ہونے پر آمادہ نہیں، اور اسی وجہ سے ڈیڈلاک قائم ہے۔
سہیل وڑائچ نے مزید کہا کہ اگر عمران خان کو دوبارہ اقتدار ملے تو وہ اس کے لیے معافی مانگنے سمیت دیگر اقدامات کرنے کو تیار ہو جائیں گے۔ تاہم، فی الوقت وہ اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شہید بینظیر بھٹو نے بھی اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات اور مفاہمت کے مراحل طے کیے، لیکن وہ لچک دکھاتے رہے۔ عمران خان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ مصالحتی راستہ اپنانے سے گریز کر رہے ہیں۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ پارٹی کے بعض رہنما، جیسے علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر گوہر، معاملات کو سلجھانے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر عمران خان اپنے مؤقف میں اتنے محصور ہیں کہ وہ صورتحال کا حقیقت پسندانہ تجزیہ نہیں کر پا رہے۔ ان کے مطابق، اصل قیادت وہی ہے جو زمینی حقائق کو پہچان کر فیصلے کرے۔ صرف مقبولیت پر انحصار اقتدار کا ضامن نہیں ہوتا۔ جب تک طاقت کے مراکز سے قبولیت حاصل نہ ہو، پاکستان میں اقتدار تک پہنچنا ممکن نہیں۔