اسلام آباد (نیوز ڈیسک)باوثوق ذرائع کے مطابق بھارتی افواج نے جنوبی پاکستان کی سرحد کے قریب، بالخصوص راجستھان کے علاقوں میں، فوجی دستے، ٹینک اور بھاری اسلحہ منتقل کرنا شروع کر دیا ہے۔عسکری حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے براہموس میزائل سسٹمز کی تنصیبات کو بھی دوبارہ ترتیب دیا ہے تاکہ اہم اسٹریٹجک مقامات کو نشانہ بنایا جا سکے۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے، جس سے پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید شدت آ گئی ہے۔
عالمی اور علاقائی مبصرین ان عسکری حرکات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی دفاعی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور سفارتی حلقے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے محرکات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔مزید معلومات جلد فراہم کی جائیں گی۔دوسری جانب، بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق اٹاری اور واہگہ کے راستے بند کیے جا رہے ہیں جبکہ تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔بھارت نے پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور سارک ویزا استثنیٰ کے تحت پاکستانیوں کے بھارت آنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، بھارت نے اسلام آباد میں اپنے تمام دفاعی اتاشیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بھارت پہلے ہی 2019 میں پاکستان سے اپنے تعلقات کا درجہ کم کرتے ہوئے ہائی کمشنر کے بجائے قونصلر سطح تک محدود کر چکا تھا۔ اب سفارتی عملے کی تعداد بھی 55 سے کم کر کے 30 کر دی جائے گی۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن میں موجود بھارتی فوجی مشیروں کو ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ تمام فیصلے بھارتی وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے ہیں۔