راولپنڈی(این این آئی)احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔30 دن سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جب کہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔ قبل ازیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنانے کے لیے احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا اڈیالہ جیل پہنچے۔اہم کیس کی سماعت کے موقع پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی بھی عدالت میں پہنچے۔ اس سے قبل نیب پراسیکیوشن ٹیم کے 3 ارکان عرفان احمد،سہیل عارف،اویس ارشد اڈیالہ جیل پہنچنے تھے جب کہ ملزمہ بشریٰ بی بی کے بیٹی اور داماد بھی عدالت پہنچ چکے تھے۔ اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان بھی جیل عدالت پہنچیں۔
سماعت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو بھی بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر جیل کے باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ایلیٹ کمانڈوز بھی جیل کے باہر سکیورٹی کا حصہ تھے۔ پولیس کی جانب سے اہم کیس کی سماعت کے موقع پر اڈیالہ جیل کی دیوار اور سامنے کھڑی تمام گاڑیوں کو بھی ہٹوا دیا گیا تھا۔190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین اور بیرسٹر گوہر بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ آج ملتوی نہیں ہوگا، ہم تیار ہو کر آئے ہیں۔ فیصلہ سننے کے لیے آئے ہیں، جو بھی فیصلہ آئے۔انہوں نے کہا کہ 2سال سے جس طرح کی ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، اس کا آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔
انصاف کا فیصلہ ہوا تو بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے بری ہوکر رہا ہوں گے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ مجھے جیل عدالت کے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ ہماری لیگل ٹیم جیل عدالت میں موجود ہے۔ اس فیصلے سے ہمیں کوئی خوف یا ڈر نہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا نام ہونے کے باجود اندر نہیں جانے دیا گیا۔ بیرسٹر گوہر، علی ظفر، سلمان صفدر اندر موجود ہیں۔ فیصلہ جو بھی ہو گا ہمیں کوئی اچھی امید نہیں ہے۔ ہم اس کو آگے عدالتوں میں بھی لڑیں گے۔ جدو جہد جاری رہے گی۔واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن ریفرنس کا فیصلہ گزشتہ 30 روز سے محفوظ ہے اور اسے 4 بار مؤخر کیا جا چکا ہے۔ عدالت نے آج فیصلہ سنانے کے لیے بشریٰ بی بی کو بھی جیل عدالت پیش ہونے کا حکم دیا تھا، جب کہ عمران خان کو بھی دن 11 بجے کیا گیا۔
احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کو سماعت مکمل کر کے 18 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔ا س کے بعد فیصلہ سنانے کی پہلے 23 دسمبر پھر 6 جنوری، پھر 13 جنوری اور اس کے بعد 17 جنوری تاریخ دی گئی تھی۔ریفرنس کی سماعت میں کل 35 گواہ پیش کیے گئے اور 24 گواہ ترک کیے گئے۔ ریفرنس کے 6 ملزمان بیرسٹر شہزاد اکبر،زلفی بخاری ،فرحت شہزادی گوگی اشتہاری ڈکلیئر ہیں۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ کرپشن کی رقم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔ کیس میں وفاقی کابینہ سے حقائق چھپا کر جبری منظوری لینے کا الزام ہے۔ اس موقع پر اڈیالہ جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظا مات کیے گئے ہیں، امن و عامہ کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کے علاوہ سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف القادر ٹرسٹ یونیورسٹی سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس کی سماعت ایک سال میں مکمل ہوئی، اس دوران کیس کی 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 18 دسمبر 2024 کو محفوظ کیا تھا اور فیصلہ سنانے کے لیے 23 دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی تاہم 23 دسمبر کو کیس کا فیصلہ نہ سنایا جا سکا اور فیصلہ سنانے کے لیے دوسری تاریخ 6 جنوری 2025 مقرر کی گئی، پھر 6 جنوری کی تاریخ بھی مؤخر کر دی گئی اور 13 جنوری کی تاریخ مقرر کی گئی لیکن کیس کا فیصلہ اس روز بھی نہ سنایا جا سکتا اور پھر عدالت نے 17 جنوری کو کیس کی تاریخ مقرر کی۔الزام ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے خفیہ معاہدے کو اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور کرایا، سابق مشیر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019 کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی پر بانی پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کرنے کا الزام ہے۔