جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں،ترجمان پاک فوج

datetime 27  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی (این این آئی)ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں، 9 مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے،9 مئی کے اصل کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچانے تک انصاف کا سلسلہ جاری رہے گا،پاک فوج کا ہر حکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں، کوئی بھی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا تو جواب دینا پڑے گا،جو اب ملٹری کورٹس پر بات کرتے ہیں وہ خود انکے داعی تھے،ملٹری ٹرائل میں ملزم کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، فیض حمید کو بھی حاصل ہیں،تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈرز قابل احترام ہیں، خوش آئند ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے معاملات حل کریں نہ کہ انتشاری انداز اپنایا جائے،

بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشتگرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے،پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا،رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا،دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں، یہ جنگ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی، پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے،ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے،آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، طور خم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کیلئے جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہوجائے گا۔

جمعہ کو یہاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59 ہزار 775 آپریشنز کیے گئے، خوارج سمیت 925 دہشت گردوں اور خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا، ملک بھر میں تمام ادارے یومیہ 169 انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کیے گئے، کئی دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، گرفتار ملزمان سے غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی ملا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، ان آپریشنز کے دوران 73 ہائی ویلیو ٹارگٹس یعنی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران کسی ایک سال میں مرنے والے دہشتگردوں کی سب سے بڑی تعداد ہے، جہنم واصل ہونیوالوں میں فتنہ الخوارج کا سرغنہ میاں سید عرف قریشی استاد مالا کنڈ ڈویژن، فتنہ الخوارج مردان کا محسن قادر، عطا اللہ عرف مہران جو سوات میں سفارتکاروں پر حملے میں ملوث تھا، فدا الرحمن عرف لال ژوب ڈویژن، علی رحمان عرف طحہٰ سواتی اور ابو یحییٰ شامل ہیں،

بلوچ دہشتگردوں میں ثنا عرف برو، بشیر عرف جان، نیاز، ظریف شاہ جہان، حضرت علی عرف اسد، لاپ جان چاکر آبادی، اس کے علاوہ 27 افغان دہشتگردوں کو بھی جہنم واصل کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 2 خود کش بمباروں کو بھی گرفتار کرکے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنایا گیا، ان افغان بمباروں انصاف اللہ اور روح اللہ شامل تھے۔بلوچستان سے گرفتار ہونے والی خود کش عدیلہ نے انکشافات کیے کہ کس طرح دہشتگرد معصوم بچوں کی ذہن سازی کرکے ان سے دہشت گردی کروارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2024 میں انسداد دہشتگردی کے آپریشنز کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتی ہے، جنہوں نے ملک کے لیے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ ملک کی سلامتی اور امن کے لیے پیش کیا، یہ جنگ انشا اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ کے لیے کام آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں سے کلیئر کردیا گیا، ون ڈاکومنٹ رجیم کے نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ، اسمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان سے غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلا کا عمل جاری ہے، اب تک 8 لاکھ 15 ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے ملک جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر خطرات کا ہمیں ادراک ہے، بھارت خطے میں اپنی اجارہ داری کے لیے جو اقدامات کر رہا ہے، پاکستان کی سول و عسکری قیادت اس سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے اس سال کئی بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس میں 25 سیز فائر کی خلاف ورزیاں، 564 دیگر اور 161 فضائی خلاف ورزیاں کی گئیں، متعدد فالس فلیگ آپریشنز بھی کیے گئے جن کا مقصد بھارت کی اندرونی سیاست پر اثر انداز ہونا تھا۔انہوںنے کہاکہ پاک فوج لائن آف کنٹرول پر بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، پاک فوج پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں عوام پر ہونے والے مظالم سے پوری دنیا آگاہ ہے،

بھارتی فورسز کی جانب سے آپریشنز کرکے کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، کشمیری عوام پر تشدد قابل مذمت ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ سال آرٹیکل 370 برقرار رکھ کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہمارا اصولی موقف ہے کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر فورم پر کشمیریوں کی اصولی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کی کئی ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکوں کو قوت کے ذریعے کچلنے کا عمل جاری ہے، بیرون ملک سکھ رہنمائوں کو ماروائے عدالت قتل کیا جارہا ہے، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں، مسیحی باشندوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، مساجد، گرجا گھروں کو ہندو انتہا پسند نشانہ بنارہے ہیں، مذہبی جبر کا یہ سلسلہ عالمی اور انسانی حقوق کے اداروں کے لیے کھلا سوال ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان قدرتی آفات اور ہر مشکل گھڑی میں عوام کی خدمت میں پیش پیش رہتی ہے، ان میں حکومت کی معاونت سے کئی شعبوں کے منصوبے مکمل کیے جاتے ہیں، 2024 میں خیبر پختونخوا میں پاک فوج نے مقامی افراد کے مسائل کے حل کے لیے 6500 پروگرام مکمل کیے، مقامی طلبہ کو چیف آف آرمی اسٹاف ایجوکیشن پروگرام کے تحت آرمی پبلک اسکولز، کیڈٹ کالجز میں داخلے دیے گئے، نوجوانوں کو فورسز میں بھرتی کیا گیا، انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے کئی منصوبے مکمل کیے گئے،

چند پر کام جاری ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سیلاب کے دوران پختونخوا میں سیکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے، متاثرین کا ہر ممکن ساتھ دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح بلوچستان میں بھی امدادی پروگرامز کا سلسلہ جاری ہے، بلوچستان میں سوشو اکانومی منصوبوں کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، تاکہ بلوچستان کے حوالے سے جاری منفی پروپیگنڈا توڑا جاسکے، بلوچستان میں متحدہ عرب اور چین کے تعاون سے کئی اہم منصوبے مکمل کیے گئے، جن پر ہم ان کے شکر گزار ہیں، چند منصوبیاب بھی جاری ہیں، بلوچستان میں کچھی کینال منصوبہ 65 ہزار کینال اراضی کو سیراب کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سبی اور ہرنائی کے درمیان سو کلو میٹر سے زائد ریلوے ٹریک کو مرمت کرکے 17 سال بعد کھول دیا گیا، آرمی چیف کی خصوصی توجہ سے گوادر میں صحت، تعلیم، پانی کی فراہمی سمیت کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے، چمن ماسٹر پلان کی تکمیل اہم سنگ میل ہے، چمن اور طور خم بارڈر پر تجارت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے جدید سسٹم نصب کیا جارہا ہے جس کے بعد کلیئرنس کا وقت مزید کم ہوجائے گا، 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ منصوبہ 3 ماہ میں مکمل ہوجائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ، پاک افغان بارڈر پر جوائنٹ اسسٹنٹس مارکیٹس قائم کی جاچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج سخت ٹریننگ کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے، ہماری تربیت میں جذبہ شوق شہادت کا عنصر اہم جز ہے، اس تربیت کا مقصد روایتی اور غیر روایتی خطرات کا مقابلہ کرنا ہے، پاک فوج کا شمار دنیا کی ان چند افواج میں ہوتا ہے، جس کے افسران آگے بڑھ کر آپریشنز کی قیادت کرتے ہیں، ہماری تربیت کا موٹو ہے کہ ‘وی ٹرین ایز وی فائٹ، وی فائٹ ایز وی ٹرین۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف کے ٹریننگ کے حوالے سے احکام کی وجہ سے کثرت کیساتھ تربیتی مشقیں کی جارہی ہیں، ہم تین سالہ پروگرام کے دوسرے سال میں ہیں، جس میں فارمیشنز لیول مشقیں کی جارہی ہیں، اگلے سال آرمی لیول مشقیں کی جائیں گی، آرمی کی 183 سے زائد یونٹس نے 2024 میں مشقوں میں شرکت کی، تقریباً اتنی ہی تعداد 2025 میں جنگی مشقوں میں شریک ہوگی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خلاف پوری قوم نے اداروں کے ساتھ مل کر لڑنا ہے، محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان ہے، دہشت گردی اس وقت ختم ہوگی جب انصاف، تعلیم، صحت اور گڈ گورننس ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اس وقت ختم ہوگی جب دہشت گردی اور جرائم کا گٹھ جوڑ ختم ہوگا، پاکستان میں اربوں روپے کا غیر قانونی اسپیکٹرم ہے جس کا فیک نیوز حصہ ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ2021ء میں کس کی ضد تھی کہ بات چیت کر کے ان کو سیٹیل کیا جائے، بات چیت کی اس ضد کی قیمت خیبر پختون خوا ادا کر رہا ہے، بجائے اس پر بیانیہ بنانے کے خیبر پختون خوا میں گڈ گورننس پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ فتنہ خوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی تو کس کے فیصلے پر بات جیت کر کے انہیں سیٹل کیا گیا، ایسے ہر مسئلہ کا حل بات چیت سے ہوتا تو دنیا میں جنگ اور غزاوت نہ ہوتے، ایسے رویے کی قیمت پوری قوم دیتی ہے۔

سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاک فوج کا ہر حکومت کے ساتھ سرکاری اور پیشہ وارانہ تعلق ہوتا ہے، اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں، تمام سیاسی جماعتیں اور لیڈرز قابل احترام ہیں، خوش آئند ہے کہ سیاستدان مل بیٹھ کر اپنے معاملات حل کریں نہ کہ انتشاری انداز اپنایا جائے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت قابل احترام ہیں، کسی سیاسی لیڈر کی اقتدار کی خواہش پاکستان سے بڑھ کر نہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہاکہ 9 مئی کے پیچھے مربوط سازش اور منصوبہ بندی تھی، اس منصوبہ بندی اور سازش میں ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچانا ضروری ہے، ملٹری ٹرائل میں ملزم کو قانونی حقوق حاصل ہوتے ہیں، فیض حمید کو بھی حاصل ہیں، کوئی بھی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا تو جواب دینا پڑیگا، نومبر 2024 میں بھی 9 مئی کا تسلسل دیکھا۔نومبر میں ہونے والے دھرنے میں فوج کے کردار اور ہونے والی اموات سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ یکم دسمبر کو وزارت داخلہ نے اس حوالے سے مفصل اعلامیہ جاری کیا تھا، اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فوج کو پرتشدد ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے تعینات نہیں کیا گیا تھا، فوج کی تعیناتی صرف ریڈ زون تک محدود تھی جبکہ سیاسی قیادت کے مسلح گارڈ اور ہجوم میں شامل لوگوں کے پاس آتشی اسلحہ تھا، مظاہرین کے پاس اسلحہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر دیکھا بھی، بے معنی ہنگامہ آرائی سے توجہ ہٹانے کے لیے فیک نیوز کا سہارا لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریہ کی نہ مخالف ہے نا حمایتی، 26 نومبر کی سازش کے پیچھے سوچ سیاسی دہشتگردی کی ہے، 26 نومبر کو ہزاروں کارکنوں کی شہادت کا جھوٹ پھیلایا گیا، ان کو اعتماد ہے کہ یہ کوئی بھی جھوٹ بیچ سکتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے ایک بار پھر واضح کیا کہ 9 مئی افواج پاکستان کا نہیں عوام پاکستان کا مقدمہ ہے،دہشت گردی کے مسئلے پر مزید کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ گڈ گورننس انہوں نے نہیں کرنا اس لیے اس پر سیاسیت کریں، 9 مئی سے جڑے واقعات کا قانونی جواز نہیں، اس کا دفاع نہیں کر سکتے، جو اب ملٹری کورٹس پر بات کرتے ہیں وہ خود انکے داعی تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تو بیانیہ بنا رہے تھے یہ فوج نے خود حملے کرائے، ان کا بیانیہ تھا کہ 9 مئی ایجنسیوں کے لوگوں نے کرایا، اگر ہم نے اپنے بندوں کو سزا دے دی تو انتشاریوں کو خوش ہونا چاہیے، انسداد دہشت گردی عدالت بھی 9 مئی سے جڑے مقدمات کو کیفر کردار تک پہنچائیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ یہ فیک نیوز اسپیکٹرم کو توڑنے کی راہ میں روڑے اٹکاتی ہے، سیکیورٹی ادارے اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے خلاف کھڑے ہیں، اشرافیہ بھی غیر قانونی اسپیکٹرم کے ساتھ کھڑی ہے، 8 لاکھ سے زائد غیرقانونی مقیم افغانوں کو واپس بھجوایا جا چکا ہے، ملک کے ڈیجیٹل سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جارہے ہیں، احساس محرومی کا جھوٹا اور مصنوعی بیانیہ بنایا جاتا ہے، 2 سال سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت اور رابطہ جاری ہے، ہم ان سے ایک ہی بات کررہے ہیں کہ دونوں ممالک برادر ملک ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انتشاری سیاست کا کنٹرول اندرون ملک سیاسی لیڈرز کے پاس نہیں، ملک سے باہر افراد کے پاس اس انتشاری سیاست کا کنٹرول ہے، کیسے انسانی حقوق کی تنطیمیں دنیا سے سامنے آتی ہیں، ان تنظیموں کو غزہ فلسطین نظر نہیں آئیں گے، انسانی حقوق پر جو تنظمیں واویلا مچا رہی ہیں، وہ ایسی مہم غزہ اور کشمیر پر چلائیں۔



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…