اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد 34کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت 2گھنٹے 40منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ،وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا ترمیمی بل 2024ء پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں طویل عرصے سے مقدمات التواء کا شکار ہیں،اس لئے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے قیام کیلئے ججز کی ضرورت تھی، بار کی باڈیز اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی طویل عرصے سے اس بات کا مطالبہ کررہی تھی۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ضرورت کے مطابق ججز کی تعداد میں اضافہ کرسکے گا، ہوسکتا ہے پہلے مرحلے میں ہمیں 6یا 8ججز کی ضرورت پڑے، وقت کیساتھ یہ نمبر بڑھتا گھٹتا رہے گا، ہم نے اس فیصلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان پر چھوڑ دیا ہے۔بعدا زاں وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ قانون 2010میں ترمیم کا بل اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024ء پیش کیا جس کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کرنے کی تجویز پیش کی گئی، وزیر قانون نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد زیادہ ہے، اس لئے ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کی جارہی ہے۔
بعد ازاں ایوان نے دونوں ترمیمی بل کثرات سے رائے منظور کرلئے۔ترمیمی بلوں کی منظوری کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے، دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑلئے، حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لے لیا، اپوزیشن اراکین نے سپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیااور نو نو کے نعرے لگاتے ہوئے ترمیمی بلوں کی کاپیاں پھاڑدیں۔