راولپنڈی (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری کوئی بھی پٹیشن نہیں سنی جا رہی سب کچھ بے نقاب ہو گیا، تھرڈ امپائر ان کی پشت پر ہے ،پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک مؤقف اختیار کیا،عدلیہ پر حملے کے خلاف جمعرات کو احتجاج کریں گے،ہفتے کو راولپنڈی میں جلسہ کریں گے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی فوجی افسر کی تعیناتی پر خبریں نہیں شائع ہوتیں، یہ صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے حالانکہ ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں ہوتا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مکمل طور پر پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے، یہ وہ مارشل لا ہے جو ضیا ء اور مشرف کے مارشل لا سے بھی سخت ہے، مشرف کے دور میں بڑے بڑے جلسے کیے لیکن کبھی ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ اس فیصلے سے سب واضح ہو گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار امپائر ہی نہیں بلکہ ان کی ٹیم کا اوپنر بلے باز ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ان کی تمام حرکات مفادات کا ٹکراؤ ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ انہیں دو تہائی اکثریت مل جائے اور امپائروں کو توسیع ملے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ہماری 9مئی اور 8 فروری کی درخواستیں چیف جسٹس نے نہیں سنیں، ہر حربے کے ذریعے ہماری نشستوں کو کم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوئی بھی پٹیشن نہیں سنی جا رہی سب کچھ بے نقاب ہو گیا، تھرڈ امپائر ان کی پشت پر ہے اس کو بھی توسیع دی جانا ہے، یہ ایک گروپ بنا ہوا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ نیب ترامیم کا کیس چل رہا تھا تب بھی کہا لیکن ہمیں نہیں سنا گیا، الیکشن سے پی ٹی آئی کو باہر رکھنا اور پارٹی کو اڑا دینا ان کی کوشش تھی، اب سب بے نقاب ہو چکا ہے سارے پردے ہٹ چکے ہیں۔انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی ایک یونین کونسل کا الیکشن نہیں لڑ سکتے تاہم یہ ملک کا کرتا دھرتا ہیں، محسن نقوی نے ساری زندگی فراڈ کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔عمران خان نے کہا کہ زبردست ججز راستے میں آئے مگر ان کو ہٹا دیا گیا، جسٹس (ر) اعجاز الاحسن اور جسٹس (ر) مظاہر نقوی کو باہر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ خود چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بنوایا اور پھر اسے تبدیل کر دیا گیا، اس قانون سازی سے جمہوری طریقے سے کیس لگنے کی خلاف ورزی کی گئی۔عمران خان نے کہاکہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے حوالے سے جسٹس منصور علی شاہ نے بالکل ٹھیک مؤقف اختیار کیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے سپریم کورٹ پر ڈنڈوں سے حملہ کیا اس کے بعد سے یہ اب تک کا سپریم کورٹ پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ عدلیہ پر حملے کے خلاف جمرات کو احتجاج کریں گے، جمعہ کو ہمارا اپنا احتجاج ہے اور ہفتے کو راولپنڈی میں جلسہ کریں گے، جلسے کی اجازت نہ دی گئی تو احتجاج کریں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ماتحت عدلیہ مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے، جو جج کنٹرول نہیں ہوتا اس کو ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے، مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) کے جج 9 مئی مقدمات کا فیصلہ دینے لگے تھے لیکن ان کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔