اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ کچھ بھی کریں، ملک کیخلاف سازش کریں، فارن فنڈنگ لیں، بیرون ملک لابنگ کریں، فرمز ہائی کریں، پاکستان کے خلاف قراردادیں پاس کرائیں، سائفر کا ڈرامہ رچائیں، 9 مئی کے حملے کریں، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی کوشش کریں، آپ کو پوچھنے والا کوئی نہیں ، 9 مئی کو ملکی دفاع پر حملے میں عمران خان کا پورا خاندان ملوث تھا،ملک کو آگے لے کر جانا ہے تو شرپسند عناصر پر پابندی لگانا ہی ہوگی،عمران خان، عارف علوی، قاسم سوری کیخلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائیگا،پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے کافی عرصے سے غور ہو رہا تھا،آرٹیکل 17 سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کے حوالے سے حکومت کو اختیار دیتا ہے،
بیرون ملک سازش میں مصروف لوگوں کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ بلاک کیے جائیں گے۔ پیر کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہاکہ حکومت ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کے لیے کوشاں ہے جبکہ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہمارے اہداف مقرر ہیں، 7 خون معاف کے نام سے ٹریلر چلایا جارہا ہے، یہ کچھ بھی کریں، ملک کے خلاف سازش کریں، فارن فنڈنگ لیں، بیرون ملک لابنگ کریں، فرمز ہائی کریں، پاکستان کے خلاف قراردادیں پاس کرائیں، سائفر کا ڈرامہ رچائیں، 9 مئی کے حملے کریں، ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی کوشش کریں، آپ کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے، یہ ایک تاثر دیا جا رہا ہے ملک میں۔عطا تارڑ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے آدھے لیڈر جیل میں تھے، شہباز شریف نے ساتھ چلنے کی بات کی، یہ اسی قابل ہیں کہ انہیں گالیاں دی جائیں، انھوں نے بھائی کوبھائی، باپ کو بیٹے سے لڑایا،بانی پی ٹی آئی نے خود خواتین کو جیلوں میں ڈالنے کی روایت ڈالی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ مخصوص ذہنیت کو پروان چڑھایا جارہا ہے، ہماری اعلی قیادت اور خواتین کو جیلوں میں ڈالا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے تحمل اور برداشت کو کمزوری سمجھاگیا، اس کا بھرپور جواب دوں گا، بس بہت ہوگیا،اب مزید نہیں، پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔وزیر اطلاعات نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرنیکا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ فیصلے میں یہ تاثر ہے کہ پی ٹی آئی کو بن مانگے ریلیف دیا گیا،
پی ٹی آئی کہیں پر پارٹی نہیں تھی، ان کے ممبران نے نہیں کہا ہم پی ٹی آئی کے ممبر ہیں، سب سے سنی اتحاد کونسل کا حلف نامہ جمع کرایا، سنی اتحاد کونسل کے منشور میں ہے کہ کوئی غیر مسلم اس کا ممبر نہیں بن سکتا، اس لیے اسے مخصوص نشتیں نہیں مل سکتی تھیں، اتنا بڑا جو ریلیف ملا، تاثر یہ ہے کہ بغیر مانگے ملا ہے، دی گئیں چیزیں اس پٹیشن میں درج ہی نہیں تھیں جو دی گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ فیصلے میں قانونی سقم کو دیکھتے ہوئے حکومت اور اتحادی جماعتوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایک ایسا فیصلہ آیا ہے جو نظیر بننا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگلے فیصلے قیامت والے دن اللہ کی عدالت میں ہوں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نظر ثانی اپیل دائر کرنے میں حق بجانب ہیں، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو سنا نہیں گیا، ان کی حق تلفی کی گئی، وہ سمجھتے ہیں کہ اپیل دائر کرنا لازم ہے۔انہوں نے کہا کہ جن اراکین کو ریلیف دیا گیا، کیا وہ عدالت کے سامنے موجود تھے، کیا الیکشن ایکٹ 2017 کی شقوں کو کالعدم قرار دیا جائے، آئین کو بالائے طاق رکھ دیا جائے، آئین کو شقوں پر عمل نہ کیا جائے، آئین میں ترمیم کرنا کیا پارلیمان کا اختیار نہیں ہے،
کیا یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ آئین جو مرضی کہے لیکن ایک پارٹی کو یہ حق دیا جائے گا جو وہ حق نہیں رکھتی، تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آئین کے حوالے سے ہمارے پاس مضبوط نکات موجود ہیں، اس لیے یہ درخواست دائر کی جا رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے اخلاق کو کمزوری سمجھا جاتا ہے، تو میں واضح کردوں کہ حکومت یہ ارادہ رکھتی ہے کہ جس جماعت نے فارن فنڈنگ لی، الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ نے ممنوعہ فنڈنگ لی، اس حوالے سے واضح ثبوت ہیں کہ فنڈنگ دینے والوں میں بھارتی نژاد امریکی شامل ہیں، امریکا میں موجود مخصوص لابی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں، فارن فنڈنگ کا فیصلہ آپ کے خلاف آیا ہے، مختلف طریقوں سے اس کیس کو 6 سال تک تاخیر کا شکار کیا کیونکہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ فنڈنگ کرنے والے اس لیے فنڈز دیتے ہیں کہ جب یہ جماعت اقتدار میں آئے گی تو وہ ایسے فیصلے کرے گی جو ان کے حق میں ہوں گے، فارن فنڈنگ کا فیصلہ آپ کے خلاف آچکا۔انہوںنے کہاکہ اس کے علاوہ 9 مئی کو ذاتی مفاد کے لیے ملکی دفاع پر حملہ کیا، آپ کا پورا خاندان اس میں ملوث تھا، تینوں بہنیں کور کمانڈر ہاس کے باہر موجود تھیں، آپ کا بھانجا وردی کی بحرمتی کر رہا تھا،
آگ لگائی جا رہی ہے، آپ (عمران خان)نے انتشار کی سیاست اور آئین کیخلاف ورزی کو فروغ دیا، ملک کے دفاعی اداروں کو نقصان پہنچایا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ویڈیوز میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں کو اس حوالے سے بیانات دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس سے قبل عمران خان کی حکومت نے طالبان کو ملک میں واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا، ایک طرف دہشت گردوں کو واپس لا کر پناہ گاہیں دے رہے تھے تو دوسری طرف جی ایچ کیو کور کمانڈر ہائوس پر حملہ کر رہے تھے۔عطا تارڑ نے کہا کہ بطور ایک پاکستانی سوال کرتا ہوں کہ آپ کو کس نے اختیار دیا کہ طالبان کو واپس لا کر بسائیں، پھر ملک کے دفاعی ادارے پر حملہ آور ہوجائیں، ایک طرف دہشت گردوں کو پناہ دے رہیں، دوسری طرف فوج پر حملہ کر رہے ہیں، آپ اس سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ ثابت، نو مئی کے حملے ثابت اور دہشت گردوں کو واپس لانا ثابت، امریکا میں قرارداد ثابت ہوگئی،
ان ساری چیزوں کے علاوہ سائفر کا کھیل رچایا گیا، ان تمام چیزوں، ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت پی ٹی آئی کو بین کرنے کے لیے کیس دائر کرے گی، تحریک انصاف پر پابندی لگانے جا رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آئین پاکستان کے تحت آرٹیکل 17 ہے جو سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کے حوالے سے حکومت کو اختیار دیتا ہے، یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جائے گا، تمام موجودہ ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے۔عطا تارڑ نے کہا کہ آپ نے آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، سیاسی مفادات کی خاطر آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی حد تک چلے گئے تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، یہ آپ کی کوشش تھی، آپ نے کوشش کی کہ ملک میں عدم استحکام ہو، انتشار ہو، یہاں کبھی بھی استحکام نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ آپ نے تحریک عدم اعتماد کے دوران آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسمبلیوں کو توڑا تھا، ڈپٹی اسپیکر قام سوری چار سال تک اسٹے آرڈر پر اسمبلی میں بیٹھے رہے،
اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ہوئے اسمبلی کو تحلیل کیا، سپریم کورٹ نے بھی کہا کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان، سابق صدر عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کیخلاف آرٹیکل 6 کا ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجا جائیگا، یہ ریفرنس بھی کابینہ کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کو ارسال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کی سمت کا درست تعین ہونا چاہیے ورنہ کل کو جس کا دل چاہے گا وہ بھی اس طرح کے سنگین جرائم کرے گا، جرائم کی فہرست اتنی طویل ہے کہ آپ اسمبلی توڑتے ہیں، آئین کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو بھی کوئی نہیں پوچھتا، ان تینوں اشخاص کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھائیں گے اور کابینہ سے منظوری کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جائیگا۔ وزیراطلاعات نے کہاکہ بیرون ملک موجود تارکین وطن ہمارے سروں کا تاج ہیں لیکن مخصوص لابیاں وہاں ہمارے ملک کے خلاف سازش میں مصروف ہیں، حکومت نے ان کے خلاف سخت بھی تادیبی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، قانون کے مطابق اگر بنتا ہوا اور ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے پڑے تو یہ تمام اقدامات اٹھائے جائیں گے اور اسمبلی میں ریاست مخلاف عناصر کے خلاف ایک قرارداد منظور کرائی جائے گی کہ یہ غداری کے مرتکب ہیں کہ ممنوعہ فنڈنگ لے کر پاکستان کے خلاف مہم چلاتے ہیں، علیحدگی پسند تحریکوں کی حمایت کرتے ہیں اور ملک کو توڑنے کے خلاف دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما اب دبا ئوڈال رہے ہیں کہ نیب توشہ خانہ کے کیس سے پیچھے ہٹ جائے، یہ لوگ صرف من مانی پر اترے ہوئے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، آپ نے ٹھیک کہا ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت نے بڑے فیصلے کے ہیں، اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے اور معاملات کو آگے بڑھایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی فرد یا جماعت آئین توڑنے کا نہ سوچے۔ایک سوال کے جواب میں عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حوالے سے کافی عرصے سے غور ہو رہا تھا، اس حوالے سے قانونی تیاری کافی حد تک ہے، ہو سکتا ہے کہ کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس معاملے کو لایا جائے اور پروسیجر پر عمل کرتے ہوئے اس کو سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے۔تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے فلسطین سے متعلق معاملے پر فیض آباد میں جاری دھرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہ سعد رضوی سے بات چیت جاری ہے، میرا خیال ہے کہ وہ بات سمجھ جائیں گے۔ایک سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ قانون کو اندھا کیوں دکھایا جاتا ہے، اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوتی ہے کہ وہ پھر سوشل میڈیا نہیں دیکھتا، وہ ٹوئٹس کو فالو نہیں کرتا کہ کس نے کیا لکھا، کون کیا کہہ رہا ہے، اس کا ایک اثر ہوتا ہے، ذہن ان چیزوں کا اثر لیتا ہے۔