اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل شیر افضل مروت کی توسط سے درخواست دائر کرتے ہوئے سائفر کیس سے متعلق ٹرائل کورٹ کا 9 اکتوبر کاحکم کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے لکھا کہ کیس کی نقول وصول کر لیں حالانکہ نقول موصول نہیں ہوئیں۔
عمران خان نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ جیل میں سماعت کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی ٹرائل کورٹ نے انتظار نہیں کیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ 9 اکتوبر کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے متعلق خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو چالان کی نقول فراہم کر دی جس کے بعد 17 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی ان کیمرا سماعت کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر اور اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔یاد رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں مبینہ طور پر عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو ا?فیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز 5 اور 9 کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا۔ایف آئی اے نے چالان میں 27 گواہان کا حوالہ دیا، مرکزی گواہ اعظم خان پہلے ہی عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی دے چکے ہیں۔
اعظم خان نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر کہا تھا کہ عمران خان نے اس خفیہ دستاویز کا استعمال عوام کی توجہ عدم اعتماد کی تحریک سے ہٹانے کے لیے کیا جس کا وہ اْس وقت بطور وزیر اعظم سامنا کر رہے تھے۔خیال رہے کہ اس کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی جوڈیشل ریمانڈ پر راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں، عمران خان کے خلاف کیس کی ابتدائی سماعت اٹک جیل میں ہوئی تھی جس کے بعد انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات پر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔