یہ جسٹس مظاہر علی نقوی یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے، اس لیے نہیں چھوڑوں گا،چیئرمین پی اے سی نور عالم خان

8  مئی‬‮  2023

اسلام آباد (این این آئی)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کرتے ہوئے جسٹس مظاہرنقوی کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ بھی مانگ لیا جبکہ چیئر مین پی اے سی نور عالم خان نے کہا ہے کہ یہ جسٹس مظاہر علی نقوی یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے،

اس لیے نہیں چھوڑوں گا، اگرمیری بہن، بیٹی اور بچوں کے بھی اثاثے آمدن سے زائد ہیں توپیچھاکروں گا،آڈیٹر جنرل مظاہرعلی نقوی کے پلاٹس کی کیٹیگریز کی تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرائیں،نادرا جسٹس مظاہرعلی نقوی کے خاندان میں شامل افرادکینام کی لسٹ فراہم کرے،آئندہ پی اے سی اجلاس میں چیف سیکرٹریز نہ آئے تو وارنٹ جاری کروں گا۔ پیر کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں جسٹس مظاہر علی نقوی کی آمدن اور اثاثوں سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔کمیٹی اجلاس میں طلب کئے متعدد اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک نہ ہوئے،سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری داخلہ بھی نہ آئے جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہاکہ جس جس کو نوٹس کیا گیا تھا وہ سب لوگ آئے ہیں؟۔

اجلاس کے دور ان سیکرٹری خزانہ کی جگہ ایڈشل سیکرٹری خزانہ اجلاس میں شریک ہوئے تو نور عالم خان نے کہاکہ سیکرٹری خزانہ کو کمیٹی کو پہلے خط لکھنا چاہئے تھا۔ اجلا س کے دور ان چیف سیکرٹری پنجاب،چیف سیکرٹری سندھ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور چیف سیکرٹری بلوچستان بھی اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔نیب حکام نے کہاکہ چیئرمیں نیب بیمار ہیں اور آج چھٹی پر ہیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ چیئرمیں نیب یہاں نہیں ہیں تو ڈپٹی چیئرمین کہاں ہیں؟۔ اجلا س کے دور ان چیئرمین سی ڈی اے اور چیئرمین نادرا بھی اجلاس نہ آسکے۔ نور عالم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسی میٹنگ میں کیوں کروں گاجس میں کوئی آنا ہی نہیں چاہتا، ان کو کوئی ڈراتے ہیں؟

کیا وجہ ہے کہ وہ نہیں آتے؟،میں ایسے میٹنگ نہیں چلاؤں گا۔ نور عالم خان نے کہاکہ اتنا حساس مسئلہ ہے،مجھے قومی اسمبلی کی طرف سے ایک معاملہ آیا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ 4مئی کو قومی اسمبلی کی طرف سے جسٹس مظاہر علی نقوی سے متعلق معاملہ بھیجا گیاہے، ایف بی آر کے چیئرمین کے پاس بھی ریکارڈ ہوتاہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ جن جن کوطلب کیاگیا ان کو یہاں آنا چاہیے تھا،ایف آئی اے،ایف بی آر سے کہیں کہ ریکارڈ بھجوادیں اور وکلاء نے جو ریفرنس دائر کیا ہواہے اس کی کاپی بھی بھجوائی جائے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ اگر کوئی اخلاقیات نام کی چیز ہے تو ان کو ازخود اسٹیپ ڈاؤن کر دینا چاہیے تھا۔

نور عالم خان نے کہاکہ ہم سب نے حلف لیا ہے،پاکستان پہلے ہے اور پارٹی بعد میں ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ یہ اوورسائٹ کمیٹیاں ہیں،ہم پارٹی سے بالاتر ہوکر یہاں بیٹھتے ہیں،کمیٹی کا مینڈیٹ کیا ہے؟۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ حکومت کے پاس آیا ادارے موجود نہیں ہیں؟آیا سپریم جوڈیشں ل کونسل موجودنہیں ہے؟۔ کمیٹی نے ایف بی آر نے کہاکہ ان کے ٹیکس ریٹرنز اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس ہمیں فراہم کرنی ہیں۔ چیئر مین نے کہاکہ جتنے پلاٹس دیئے گئے ہیں ہاؤسنگ سیکرٹری ان کی تفصیلات دیں۔ چیئر مین نے ایڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ جن لوگوں کو گھر ملتے ہیں ان کا کرائیٹیریا بھی دیکھا کریں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ چیئرمین کمیٹی اس معاملے کو بالکل ٹیک اپ کرسکتا ہے۔  چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ پوری کمیٹی چیئرمین کے ساتھ ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ سپریم کورٹ ہماری اپنی سپریم کورٹ ہے،ہم کوئی غیر قانونی نہیں کررہے،کوئی اداروں میں لڑائی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ جو حکام نہیں آئیان کووارننگ دیتاہوں،اگلے میٹنگ میں نہیں آئیتو ان کیوارنٹ جاری کرنے لگاہوں۔کمیٹی نے متعلقہ ریکارڈ کیلئے تمام اداروں کو 15 دن کا وقت دیدیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے 14 میں سے 13 ارکان نے جسٹس مظاہرنقوی کے اثاثوں کی چھان بین کی اجازت دی تاہم صرف پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے جج کے اثاثوں کی چھان بین کرنے کی مخالفت کی۔اس موقع پر نور عالم خان نے کہا کہ یہ جسٹس مظاہر یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے، اس لیے نہیں چھوڑوں گا، اگرمیری بہن، بیٹی اور بچوں کے بھی اثاثے آمدن سے زائد ہیں توپیچھاکروں گا۔پی اے سی نے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کر لیں، جسٹس مظاہرنقوی کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ سے جسٹس مظاہرنقوی کو دئیے گئے پلاٹس کی تفصیلات اوربیچی گئی زمینوں یاپلاٹس کاریکارڈاور بیرون ملک سفر کی ہسٹری بھی طلب کرلی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…