کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین کے نوٹس پر حتمی فیصلہ دینے سے روک دیا ہے۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اور رہنمائوں اسد عمر
، فواد چوہدری کو توہین کے نوٹس کے خلاف سماعت ہوئی اور عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو ان رہنمائوں کے خلاف توہین کے نوٹس پر حتمی فیصلہ کرنے سے روکتے ہوئے الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ توہین کے نوٹس کیخلاف پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے درخواست دائر کی تھی۔ جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ لیکشن کمیشن کا 19 اگست کو جاری کیا گیا شوکاز نوٹس غیر قانونی ہے اور استدعا کی گئی تھی کہ جب تک درخواست پر فیصلہ نہیں ہوجاتا اس وقت تک الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس معطل کیا جائے اور کمیشن کو درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے روکا جائے۔درخواست کی سماعت پر اسد عمر کے وکیل انور منصور نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 10 غیر آئینی ہے، الیکشن کمیشن عدالت یا ٹربیونل نہیں، آئین کے آرٹیکل 204 کا اطلاق الیکشن کمیشن پر نہیں ہوتا اور کسی اتھارٹی کو عدالتی استحقاق یا اختیار نہیں دیا جاسکتا۔عدالت عالیہ نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی کارروائی جاری رکھے تاہم عدالت فیصلہ آنے تک حتمی حکم جاری نہ کرے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری توہین کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بھکر جلسے میں الیکشن کمیشن پر بے بنیاد الزامات لگائے، الیکشن کمیشن نے عمران خان اور دیگر کو 30 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔