لاہور ( آن لائن) حکمران اتحاد پی ڈی ایم ڈٹ گیا ، سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اپنی مدت پوری کرے گی ، عمران کا کوئی مطالبہ نہیں مانا جائے گا، عمرانی طوفان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ،اسکے آگے بند باندھا جائے گا، پنجاب میں وزیر اعلیٰ حمزہ کو بچانے کیلئے بھرپور کوشش کی جائے گی۔تفصیل کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منگل کو پی ڈی ایم سربراہی
اجلاس میں تمام جماعتو ں نے پارلیمنٹ کی آئینی مدت مکمل کرنے کے بعد آئندہ سال ملک میں انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔انتخابات عمران خان کے دبا ئو پر نہیں اتحادیوں کے فیصلے پر ہوں گے،عمران خان کے جھوٹ اور انتشار پھیلانے کے بیانیے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔حمزہ شہباز بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے مستعفی نہیں ہونگے۔تمام اتحادی ملکر وزیر اعلیٰ پنجاب کا الیکشن لڑیں گے۔عمران خان کے خلاف گھیرا تنگ کیاجائے گا۔ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وزیر ریلوے سعد رفیق نے کہا کہ پنجاب کے انتخابات کسی کی مقبولیت اور غیر مقبولیت کا تعین نہیں کر رہے، یہ صرف20 نشستوں پر الیکشن تھا پی ٹی ا?ئی نے اپنی پانچ نشستیں کھو دیں ،اس میں ہمارے ووٹ بڑھے ہیں۔ضمنی الیکشن میں ن لیگ نے 2018 سے زیادہ ووٹ لیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جھوٹ، فتنوں اور سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے،حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، عمران خان سازش کے ذریعے اقتدار تک پہنچا، ان کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوا۔سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان ایک گمراہ آدمی ہے، ہماری قیادت نے ملک کی خاطر قربانیاں دیں ،جیلیں کاٹیں،شام تک دھاندلی کا شور مچاتے رہے،رزلٹ آنا شروع ہوگیا تو خاموش ہوگئے۔
سعد رفیق نے بتایا کہ اجلاس میں ضمنی انتخابات کے بعد کی سیاسی صورت حال کے پیش نظر مسلم لیگ ن کی پنجاب میں حکومت برقرار رکھنے کے لیے آئینی و قانونی آپشنز پر غور کیاگیا۔ اس موقع پر لیگی رہنما نے پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے حوالے سے شرکا کو بریفنگ بھی دی جب کہ 22 جولائی کو قائد ایوان کے دوبارہ انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو ملک میں قبل از وقت انتخابات نہ کروانے کے حوالے سے اپنی اپنی پارٹیوں کی سینئر قیادت کی تجاویز پیش کیں گی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ عمران خان کے اداروں کے خلاف بیانیے کے توڑ کے لیے نیا حکومتی بیانیہ جلد سامنے لایا جائے گا۔ااانہوں نے کہا کہ عمران خان سازش کے تحت اقتدار میں ا?یا اور ا?ج جمہوریت کا چیمپئن بنا ہوا ہے،
یہ بچہ جمہورا تھا جس کی وجہ سے ملکی معیشت دیوالیہ ہوگئیں مگر ہم ساری جمہوری جماعتیں مل کر اس طوفان کو نہ صرف قابو کریں گے بلکہ اس کو باندھ دیں گے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں عدالتیں ہمارے لیے سوئی ہوئیں تھیں اور پھر ریٹائر ہونے کے بعد وہ نجی محافل میں ہم سے معافیاں مانگتے تھے، ابھی میں کسی کا نام نہیں لے رہا تاہم اگر ضرورت پڑی تو پھر نام بھی لیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئی بھی جماعت ہو جمہوریت پر شب خون مارنا نہیں چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نیب کے پرانے قانون کی حمایت کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے جمہوریت پسندوں کے خلاف سازشیں کیں، ا?ج نیب کیوں بلین ٹری ، بی ا?ر ٹی کی تحقیقات شروع نہیں کررہا
اور الیکشن کمیشن کیوں غیرملکی ممنوعہ فنڈنگ کا فیصلہ نہیں سْنا رہا۔’عمران خان کے سوشل میڈیا پر خرچ کیے جانے والے پیسے کی تحقیقات کی جائیں گی‘۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ’انہیں وزیراعظم، چیف جسٹس، ا?رمی چیف اور ہر بڑے عہدے پر بیٹھا شخص مرضی کا چاہیے مگر ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ان کا راستہ روکیں گے جیسا ماضی میں بھی روکا‘۔
وزیر ہوا بازی نے کہا کہ عمران خان جس طرح سوشل میڈیا پر پیسہ خرچ کررہا ہے حکومت اْس کی تحقیقات کرے گی اور معلوم کیا جائے گا کہ یہ پیسہ کہاں سے اور کیوں ا?رہا ہے اور اسے کس ایجنڈے پر خرچ کیا جارہا ہے‘۔’خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو معزز سپریم کورٹ کے ا?ئین کی شق 63 اے کے فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں، جس کے خلاف نظر ثانی درخواست دائر کی ہوئی ہے،
معزز عدالت ہماری درخواست کو منظور کرے اور اس پر کارروائی کا آغاز کرے‘۔قبل ازیں پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر غور کے لیے پی ڈی ایم اتحادی جماعتوں اور حکومتی رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہوا۔جلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری،
مولانا شاہ اویس نورانی سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی، وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق،ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، شاہ زین بگٹی، میاں افتخار حسین، مشاہد حسین سید، اکرم درانی، طارق بشیر چیمہ، احد چیمہ، ایاز صادق، سالک حسین، محسن داوڑ، اسلم بھوتانی،
فہد حسین سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ضمنی انتخابات کے بعد کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔پنجاب میں حکومت سازی اور نمبرگیم پر بھی غور کیا گیا۔جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں فوری نئے انتخابات کرانے اور نیا الیکشن کمیشن بنانے کے مطالبے پر بھی اتحادیوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق اتحادی رہنما?ں نے اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج موجودہ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے لئے گئے مشکل فیصلوں کی وجہ سے آئے ہیں۔تاہم ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لئے یہ فیصلے بروقت کرنا ناگزیر تھا۔جن کی سیاسی قیمت کا بھی پہلے سے ادراک تھا۔اتحادی رہنما?ں نے حکومتی کارکردگی پر فوکس کرنے کا فیصلہ کیا۔
مشکل فیصلے بھی عمران خان کی بچھائی ہوئی بارودی سرنگوں کی وجہ سے کرنا پڑے ہیں تاہم اب عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق تمام رہنما?ں نے متفقہ طور پر عمران خان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتخابات عمران خان کے دبا? پر نہیں اتحادیوں کے فیصلے پر ہوں گے،کسی صورت قبل از وقت انتخابات نہیں کرائے جائیں گے ،
موجودہ پارلیمنٹ اپنی آئینی مدت مکمل کرے گی۔وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرتی رہے گی۔حکومت اور موجودہ الیکشن کمیشن نے مکمل صاف ، شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کرائے ہیں جسے عمران خان اور ان کی پوری پارٹی تسلیم کررہی ہے۔موجودہ الیکشن کمیشن اپنا آئینی کام جاری رکھے گا۔اور عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہونگے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عمران خان کی اداروں پر تنقید کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ، پی ڈی ایم رہنما?ں کا کہنا تھا کہ سیاست میں اداروں کو گھسیٹنا غیر جمہوری عمل ہے، عمران خان ملک میں انتشار کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں،پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں عمران خان کے بیانیے کا بھر پور جواب دیں گی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن پر بھی
اتحادی جماعتوں کے قائدین نے تبادلہ خیال کیا۔اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے۔کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں کیا جائے گا ،سیاست میں کئی آپشنز ہوتے ہیں۔تمام اتحادی ملکر وزیر اعلیٰ پنجاب کا الیکشن لڑیں گے۔
اجلاس میں میں چیئرمین پی ٹی ا?ئی عمران خان کی اداروں پر تنقید کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔شرکا نے کہا کہ انتخابات عمران خان کے دباو پر نہیں اتحادیوں کے فیصلے پر ہوں گے، سیاست میں اداروں کو گھسیٹنا غیر جمہوری عمل ہے، عمران خان ملک میں انتشار کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔
پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں عمران خان کے بیانیے کا جواب دیں گی۔پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن سے فوری طور پر فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں آئی ایم ایف کا پیسہ پاکستان آنے کے بعد عوام کو ریلیف پیکج دئیے جانے پر اتفاق کیا گیا۔