اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں سکولوں کی عدم تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔ عدالت عظمی نے ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی ( ایرا ) کو تمام زیرتعمیر منصوبے جون 2022ئ تک مکمل کرنے
کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے کے پی کے حکومت سے پیشرفت رپورٹ اور تعمیر شدہ سکولوں میں طلبہ و اساتذہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ دوران سماعت چیئرمین ایرا نے موقف اپنایا کہ 14 ہزار منصوبے مکمل کرنا تھے صرف تین ہزار رہ گئے ہیں۔ اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین ایرا سے استفسار کیا کہ جو منصوبے رہ گئے وہ کونسے ہیں۔ جس پر چیئرمین ایرا نے عدالت کو بتایا کہ تعلیم اور صحت کے منصوبے مکمل ہونا رہ گئے ہیں،تعلیم اور صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے چیئرمین ایرا کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تعلیم اور صحت آپکی ترجیح ہوتے تو آج منصوبے مکمل ہوتے، زلزلہ متاثرہ علاقے تو ایک سال میں ہی بن جانے چاہیے تھے،جن سکولوں کی تصاویر دی گئی ہیں وہ غیر فعال لگتے ہیں، ایرا افسران صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہے ہیں،آپ کے اپنے بچے سکول سے محروم ہوتے پھر آپ کام کرتے۔اس دوران جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ حکومتوں کی غفلت نے تعلیم کو صنعت بنا دیا ہے،پہلے آٹھ روپے کالج کی فیس ہوتی تھی اب چھوٹے بچے کی 30 ہزار روپے ہے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مفت تعلیم فراہم کرے،کے پی کے حکومت ایرا کے پیچھے چھپنے کی کوشش نہ کرے۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 540 میں سے 238 سکول مکمل کر چکے ہیں۔ عدالت عظمی نے کے پی کے حکومت سے پیشرفت رپورٹ اور تعمیر شدہ سکولوں میں طلبہ و اساتذہ کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے معاملہ پر سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے ایرا کو تمام زیرتعمیر منصوبے جون 2022ئ تک مکمل کرنے کا حکم بھی دیدیا ہے۔