اسلام آباد (مانیٹرنگ،این این آئی)پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی جس کے مطابق آرمی چیف نے براہ راست پوچھے جانے والے سوالات کے خود جواب دئیے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطاب کیا اور ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکا کو قومی سلامتی کے معاملے پر بریفنگ دی جب کہ اجلاس میں بلاول بھٹو،
شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی اور یوسف رضاگیلانی نے گفتگوکی، سیاسی قائدین نے عسکری قیادت سے افغانستان کی صورتحال پر کئی سوال کیے۔نجی ٹی وی کے مطابق کچھ سیاسی قائدین نے آرمی چیف سے براہ راست سوالات کیے، آرمی چیف نے براہ راست پوچھے جانے والے سوالات کے خود جواب دیے، بلاول بھٹو کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سب کو سسٹم میں لے کر چل رہے ہیں، پشتونوں کے ساتھ ہیں، چالیس فیصد پشتون فوج میں ہیں، ہم پشتونوں کے خلاف کیسے ہو سکتے ہیں، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میرے چھوٹے بیٹے کی شادی بھی پشتونوں میں ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کے سوالات پر ڈی جی آئی ایس آئی اور شاہ محمود قریشی نے جواب دیے۔ عسکری قیادت نے اجلاس کوبریفنگ میں کہا کہ افغان مسئلے پرنیوٹرل رہنا چاہتے ہیں، افغانستان میں کسی ایک گروپ کی طرف نہیں جاناچاہتے، افغان عوام جس کو منتخب کریں، ہم وہاں گھسنا نہیں چاہتے، پارلیمان فیصلہ کرے ہم نے کیا کرنا ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ چین اور امریکا کے معاملے پرکسی کیمپ میں نہیں، ہم نیوٹرل پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغان تنازع کے باعث 5 سے7 لاکھ پناہ گزینوں کی پاکستان آمد متوقع ہے، افغان پناہ گزینوں کو سرحدی علاقوں تک محدود رکھاجائیگا۔
اعلامیے کے مطابق سیاسی وپارلیمانی قیادت نے افغانستان میں امن، ترقی، خوشحالی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ شرکا نے کہا کہ ایسے اجلاس اہم قومی امورپر قومی اتفاق رائیکی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، ایسے اجلاس مختلف قومی موضوعات پرہم آہنگی کو تقویت دینے کابھی باعث بنتے ہیں۔