اسلام آباد ( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کمزور طبقے کو نظرانداز کرنیوالا ملک ترقی نہیں کرسکتا، احساس پروگرام تیزی سے نہ چلاتے تو کمزور طبقے کو مزید نقصان ہوتا، خواتین کو روز گار دے کرغربت کو تیزی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔احساس سیونگ والٹس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پروگرام کے تحت
پسماندہ طبقے کی خواتین سود سے پاک قرضوں کی سہولت سے فائدہ اٹھائیں گی، کورونا کے دوران احساس پروگرام کو چوتھا کامیاب پروگرام سمجھا گیا، احساس پروگرام کے ذریعے شفافیت، میرٹ پر مستحقین کو رقم فراہم کی، کورونا کی وجہ سے غریب ممالک زیادہ متاثر ہوئے، ہماری 25 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، لاک ڈاؤن سے دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ زیادہ متاثر ہوا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں کروڑوں افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں ، امیر کے مقابلے میں غریب ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور احساس پروگرام کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران معیشت بند ہوئی تو متوسط اور نیم متوسط طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ،عمران خان نے کہا کہ جن ممالک نے جلدی، شفاف اور مربوط طریقے سے متاثر طبقے کی مدد کی، عالمی بینک کے مطابق اس میں پاکستان کا احساس پروگرام تھا، اگر تیزی سے احساس کا پروگرام متعارف نہ ہوتا تو ہمارے کمزور طبقے کو مزید پریشانی کا سامنا ہوتا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس سے کسی کو بھی سیاسی بنیاد پر فائدہ نہیں پہنچایا گیا، اس حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس میں شفافیت اس لیے برقرار رہی کیونکہ احساس پروگرام میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ انہوں نے احساس سیونگ والیٹس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعے جیسے جیسے بینکنگ سسٹم کا حصہ بنتے ہیں وہاں غربت کم ہونے لگتی ہے، جب خواتین کو فنانشل سسٹم میں لے کر آتے ہیں تو غربت کم ہوتی ہے ، مختلف پروگرامز کی تیاری میں 2 سال لگے اور اب اس کے ثمرات نمایاں طور پر سامنے آرہے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اب دیگر پروگرامز کی طرح احساس سیونگ والٹس پروگرام بھی کامیاب ہوگیا ہے ،ریاست مدینہ میں قانون کی بالا دستی وہ مثالی اصول تھا جس کے بنیاد پر ترقی یقینی ہے۔وزیر اعظم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بیجنگ میں غربت ختم کرنے کی پالیسی بنائی تھی، چین نے 35 برس میں 70 کروڑوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور ہمارا بھی وہ ہی ماڈل ہے۔#/s#