محض کنٹریکٹ پر3 سالہ ملازمت نے گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے ایک جج کو کروڑ پتی بنا دیا انصار عباسی کے تہلکہ خیز انکشافات

8  فروری‬‮  2021

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)محض کنٹریکٹ پر تین سالہ ملازمت نے گلگت۔بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے ایک جج کو کروڑ پتی بنا دیا۔ اس کے علاوہ پنشن کی مد میں زندگی بھر کے لئے ماہانہ بھاری معاوضہ علیحدہ ہے ۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی شائع خبر کے مطابق ایک

وکیل بھی گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کا چیف جج بننے کا اہل ہوتا ہے ۔اپنے کنٹریکٹ کی تین سالہ مدت مکمل کر نے پر انہیں 6 کروڑ روپے ملتے ہیں ، اس کے علاوہ پنشن کی مد میں دس لاکھ روپے ماہانہ ملتے ہیں ۔یہ عدالت چیف جج کے ساتھ دو ججوں پر مشتمل ہو تی ہے اور باقی دو جج بھی پنشن سمیت دیگر مراعات کے حق دار ہو تے ہیں ۔ گلگت و بلتستان کے ایک مستقل رہائشی محمد ابراہیم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں اس معاملے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ۔جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے 2008 کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں ججوں کو ان کی مدت ملازمت سے قطع نظر پنشن اور اس سے متعلق دیگر مراعات کا حق دار قرار دیا، اس وقت کے جج محمد نواز عباسی کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کی بنچ نے فیصلہ دیا تھا جنہوں نے 65 برس کی عمر میں ملازمت کی مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو گئے تھے ،انہیں جنوری 2009 میں وزارت امور کشمیر نے انہیں تین سال کی مدت کے لئے شمالی علاقہ

جات کی سپریم اپیلٹ کورٹ کا چیف جج مقرر کیا گیا ۔ ججوں کی حیثیت سے سید جعفر شاہ مرحوم اور محمد یعقوب کا مئی 2009 میں تین سالہ مدت کے لئے تقرر کیا گیا ۔ابراہیم جو راولپنڈی اور اسلام آباد میں وکالت کرتے اور راولپنڈی بار کونسل کے رکن بھی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ چیف جج

اور باقی دو ججوں نے مدت ملازمت کی تکمیل پر پنشن کے لئے درخواست دائر کی جو رجسٹرار سپریم اپیلٹ کورٹ نے وزارت امور کشمیر اسلام آباد میں داخل کردی ۔ حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان ( امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس ) آرڈر 2009 اسی سال 9 ستمبر کو خطے کا

گورننس آرڈر 1994 منسوخ کر کے جاری کیا گیا ۔ گلگت بلتستان آرڈر 2009 کے آرٹیکل 60۔8 کے تحت چیف جج اور ججز کا تقرر تین سال کی مدت کے لئے ہو گا ۔ مزید مدت کے لئے تقرر کا تعین حکومت پاکستان کرے گی ۔ جب تک کہ انہیں قانون کے تحت وہ مستعفی نہ ہوجائیں ۔

آرٹیکل 60۔10 کے تحت ملازمت کے باقی قواعد و ضوابط اور شرائط سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کے مساوی ہوں گی ۔ تاہم گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے چیف جسٹس اور ججوں کی پنشن کے لئے عمر کی کوئی حد نہیں ہوگی ۔انہوں نے بتایا کہ وزارت امور کشمیر

نے 6 اکتوبر 2009 کو ایک خط کے ذریعہ گلگت و بلتستان آرڈر 2009 کا اطلاق کیا اور 2008 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں مراعات اور فوائد کی منظوری دی ۔گلگت و بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ میں دوسرے بیچ کے ججوں اور چیف جج کے لئے

سپریم کورٹ کے فیصلے کو پیمانہ بنایا گیا ۔2013 میں سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے 2008 نے فیصلہ منسوخ کر تے ہوئے پانچ سال سے کم مدت ملازمت کے حامل چیف جج اور ججز پنشن فوائد کے حق دار نہیں ہوں گے لیکن 2013 میں سپریم کورٹ فیصلے کے تحت پنشن

اور مراعات بحال کردی گئیں ۔2009 میں نوازعباسی کی سربراہی میں گلگت و بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے تحت رانا محمد شمیم کی سربراہی میں ججوں کے چوتھے بیچ کو مزید مراعات کا حقدار قرار دیا گیا ۔حکومت پاکستان نے جی بی آرڈر 2009 منسوخ کر دیا اس کی

جگہ جون 2018 میں جی بی آرڈر لاگو کیا گیا ۔تاہم 24 اگست 2015 کو مقرر کئے جا نے والے چیف جج رانا محمد شمیم نے 30 اگست 2018 کو 65 سال کی عمر میں اپنی تین سالہ مدت مکمل کی اور انہیں پنشن کی مد میں 67306073 روپے پنشن کی مد میں ملے ۔اس کے علاوہ 2700 سی سی کار اور عملہ بھی فراہم کیا گیا ۔2005 سے 2016 تک ( ایک تا چار بیچ ) پنشن کی مد میں کروڑوں روپے ادا کئے گئے اور وہ ماہانہ پنشن بھی حاصل کر رہے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…