کراچی( آن لائن )گذشتہ روز کراچی میں سندھ مدرستہ الاسلام کے بانی حسن علی آفندی کے پوتے کو قتل کر دیا گیا۔پولیس حکام کا کہنا تھا کہ زین حسن آفندی کو بدھ کی صبح بنگلے میں داخل ہو کر قتل کیا گیا۔ ملزمان ان کے کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور ڈکیتی کی۔
ڈکیتی کے دوران موبائل فون اور زیورات لوٹے گئے۔زین حسن آفندی کی جانب سے ملزمان کے ساتھ مزاحمت کی گئی جس پر انہیں منہ پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ملزمان رات 3 بجے کے بعد گھر میں داخل ہوئے اور 55 منٹ تک گھر میں موجود ہ رہے۔ مجموعی طور پر گھر میں 6 گولیاں فائر کی گئی جن میں تین زین حسن آفندی کو لگیں۔زین علی آفندی قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔اس کیس کی گتھی مزید الجھ گئی ہے کہ آیا زین علی آفندی کے گھر ڈکیتی کی گئی یا پھر یہ ایک ٹارگٹڈ کلنک کا واقعہ ہے۔ابتدائی تحقیقات کے بعد ہائی پروفائل کیس پیچیدہ ہو گیا۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ زین علی آفندی کے گھر ڈکیتی نہیں کی گئی۔قاتلوں نے گھر میں داخل ہونے کے بعد گھریلو ملازمین سے زین علی آفندی کا کمرہ پوچھا۔قاتل سیدھا زین علی آفندی کے کمرے میں گئے اور فائرنگ شروع کر دی، زین علی آفندی کو قتل کرنے کے بعد موبائل فون اور دیگر چیزیں لینے کے بعد فرار ہو گئے۔اس دوران گھر میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی۔تفتیشی حکام کا کہنا
ہے کہ جب بھی گھر میں ڈکیتی ہوتو ملزمان مختلف چیزوں کی چھان بین کرتے ہیں جس میں دو سے تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے۔ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ زین علی آفندی کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا اور بعدازاں اسے ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔پولیس نے اس کیس میں مختلف پہلوئوں پر غور شروع کر دیا ہے۔