اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگاررئوف کلاسرا نے گزشتہ روز ایک کالم لکھا جس کا عنوان تھا تو میں کیا کروں؟ رئوف کلاسرا نے یہ کالم وزیراعظم عمران خان کے پارس جہانزیب کے ساتھ انٹرویو پر لکھاتھا جس میں پارس جہانزیب نے سوال کیا تھا کہ غربت بہت زیادہ ہوگئی ہے۔
لوگ خودکشیاں کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے پارس جہانزیب سے کہا تھا کہ ملک میں غربت اس وقت ختم ہوگی جب ملکی آمدن بڑھے گی، فیکٹریاں چلیں گی، فیکٹریاں چلیں گی، نئے فیکٹریاں لگیں تو ٹیکس بڑھے گا، لوگوں کے ہاتھوں میں زیادہ پیسہ آئے گا۔وزیراعظم عمران خان نے اپنی کامیابیاں گنواتے ہوئے کہا کہ ہم پر اللہ کا کرم ہے ، آج ٹیکسٹائل انڈسٹری چل پڑی ہے، مزدور نہیں مل رہے ، ہماری ایکسپورٹس بڑھ گئی ہیں، پاکستان کی کنسٹرکشن انڈسٹری چل پڑی ہے، پاکستان میں آج سیمنٹ کی سب سے زیادہ سیل ہورہی ہے جس کا مطلب ہے کہ کنسٹرکشن ہورہی ہے، گاڑیاں، موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ سیل ہورہی ہے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ سٹاک مارکیٹ اوپر جارہی ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستانی معیشت اوپر جارہی ہے۔ہم نے احساس پروگرام شروع کیا ہے، ایوب خان کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان میں دو بڑی ڈیم بن رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کے اس کلپ سے رئوف کلاسرا نے ایک جملہ ”تو میں کیا کروں
پکڑا اور پورا کالم لکھ ڈالا۔ باقی وزیراعظم نے جو معاشی کامیابیاں گنوائیں، رئوف کلاسرا اسے نظرانداز کرگئے اور وزیراعظم عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ۔ اپنے کالم میں رئوف کلاسرا نے وزیراعظم کے استعفے پر اصرا رکیا کہ کوریا کا وزیراعظم کشتی ڈوبنے پر استعفیٰ دے دیتا ہے۔
آپ تو کہتے تھے کہ ہالینڈ کا وزیراعظم سائیکل پر دفتر جاتا ہے۔اگر آپ کچھ نہیں کرسکتے تو استعفیٰ کیوں نہیں دیدیتے؟اپنے گزشتہ کالم میں رئوف کلاسرا نے لکھا کہ اگرحکمران سے پوچھا جائے کہ لوگ غربت کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں تو وہ آگے سے جواب دے تو میں کیا کروں؟
یہ سن کر آپ کو کیسا لگے گا؟ جس پر ڈاکٹر شہباز گل نے رئوف کلاسرا کو جواب دیا کہ محترم کلاسرا صاحب لگتا ہے آپ نے وزیراعظم کے ایک جملے پر کالم لکھ دیا ان کی پوری بات کلپ میں حاضر ہے۔ آپ ماشاللہ بڑے کالم نگار ہیں آپ سے ہم امید کرتے ہیں کہ آپ قارئین کو بات کی اندر کی بات سمجھائیں گے۔ جملے پکڑنا تو میرے جیسے نابلد لوگوں کا کام ہے۔رئوف کلاسرا جو اپنے اوپر تنقید کا جواب دینے میں مشہور ہیں، ڈاکٹر شہباز گل کو کوئی جواب نہ دیا۔