اسلام آباد(آن لائن ) نائجر کے دارالحکومت نیامی میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ریاض میں اعلان کیے گئے او آئی سی کے انگریزی اور عربی
دونوں زبانوں میں ایجنڈے میں کشمیر کا کوئی خاص ذکر نہیں کیا گیا۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین کے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اجلاس میں فلسطین کا مسئلہ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ، اسلامو فوبیا اور مذہب کی بدنامی، غیر رکن ممالک میں مسلمان اقلیتوں اور برادریوں کی صورتحال، بین الاقوامی عدالت انصاف میں روہنگیا کیس کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے ساتھ ساتھ تہذیبوں، ثقافتوں اور مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے اور دیگر ابھرتے ہوئے معاملات کو فروغ دینے کے لیے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ نیامی اجلاس کے ایجنڈے میں سیاسی، انسانی ہمدردی، معاشی، معاشرتی، ثقافتی اور سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق دیگر امور، میڈیا اور ‘او آئی سی 2025: پلان آف ایکشن’ دستاویز کے نفاذ میں ہونے والی پیشرفت سے متعلق دیگر امور پر تبادلہ خیال بھی شامل ہے۔مزید یہ کہ اس میں ‘سلامتی اور انسانیت کے حوالے سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے والے افریقا کے او آئی سی
ممبران ریاستوں’ کے سلسلے میں برین اسٹارمنٹ سیشن بھی منعقد کیا جائے گا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو الحاق کرنے کے بعد سے ہی پاکستان اس تنازع پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس کا مطالبہ کرتا آرہا ہے۔اب تک یہ اجلاس نہیں بلایا گیا ہے
کیوں کہ مسلمان ممالک کے 57 رکنی بلاک میں ویٹو کے اختیارات رکھنے والے سعودی عرب نے اسلام آباد کے اس اقدام کی حمایت نہیں کی ہے۔وزرائے خارجہ کے اجلاس کے ایجنڈے سے مسئلہ کشمیر کو شامل نہیں کرنے کا معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور سعودی عرب/متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات دباؤ کا شکار ہیں۔