اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) توانائی کا گردشی قرضہ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ذرائع پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انوسٹمنٹ میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا۔ یہ گردشی قرضہ موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت 18اگست 2018ء کو 1100ارب روپے کا تھا جو 13نومبر 2020ء کو بتدریج بڑھ کر 2400ارب روپے تک چلا گیا ہے۔ روزنامہ جنگ میں حنیف خالد
کی شائع خبر کے مطابق وزارت پانی و بجلی کے اندرونی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ گردشی قرضے کو نیچے لانے کیلئے حکومت نے انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز سے 6ہفتے سے جاری مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا ہے جس سے آئی پی پیز کی بجلی سستی ہو جائیگی مگر اس سے نئے آنے والے نجی شعبے کے آئی پی پیز کے مالکان میں خدشات بھی جنم لینے لگے ہیں۔خاص طور پر چین کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں جس میں دنیا کی سب سے بڑی ڈیم بنانے والی کمپنی تھری گورجز جس نے چین میں دنیا کا سب سے بڑا 30 ہزار میگاواٹ پن بجلی بنانے والا ڈیم بنایا۔ اس کمپنی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہم سات بڑے بڑے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بنا رہے ہیں‘ ہمارا کیا بنے گا۔