اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ دنوں فرانس میں ایک سکول میں ٹیچر نے حضرت محمد ۖ کے خاکے دکھائے جس پر ایک نوجوان نے اس کا قتل کر دیا۔جس کے ردعمل میں فرانس کی حکومت نے پورے ملک میں مساجد اور مدارس بند کرنے شروع کر دئیے اس کے علاوہ مسلمانوں
کے خلاف بیان بھی دینا شروع کر دئیے۔حکومتی سطح پر اس قسم کے موقف کے نتیجے میں ایفل ٹاور کے پاس دو مسلم خواتین پر فرانسیسی خواتین نے حملہ کر کے انہیں زخمی کر دیااور اس قسم کے دیگر واقعات بھی پیش آنے لگے۔حکومتی سرپرستی میں فرانسیسیوں کا ردعمل اس قدر شدید تھا کہ ان کے ایک بڑے پلازے کے فرنٹ پرنعوذ باللہ حضور نبی پاکۖ کے خاکے آویزاں کر دئیے گئے۔اس پر عوام میں شدید ردعمل آیااور فرانس حکومت کو اس ایکشن کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی گئی۔اس سارے عمل کو دیکھتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر بھرپور ردعمل دیکھنے میں آیا اور گزشتہ دن سے یہ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے کہ فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکالا جائے۔چونکہ فرانس جیسے ملک میں ہیومن رائٹس اور آزادی اظہار رائے کے نام پر اس قسم کے ناجائز اور گھٹیا امور انجام پا رہے ہیں لہذا پاکستانی نوجوان نسل کے ساتھ سبھی مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ فرانس کے سفیر کو نکالا جائے۔ٹوئٹر پر یہ بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فرانس
کی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے۔یہ ٹرینڈ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی اور ممالک میں بھی چل رہا ہے کہ فرانس کی پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے اور ان کے سفیروں کو نکال باہر کیا جائے۔کئی مسلم ممالک کے مالز اور سپر سٹورز سے فرانس کی اشیا نکال کر باہر پھینک دی گئی ہیں اور مطالبہ ہے کہ جب تک فرانس معافی نہیں مانگتااور ایسا ناقابل معافی جرم کرنے والوں کو سزا نہیں دیتا تب تک انہیں کوئی رعایت نہیں دی جائیگی۔